فلسفی
محفلین
سر الف عین اور دیگر احباب سے اصلاح کی گذارش ہے۔
حصارِ جسم سے باہر نکلنا چاہتا ہوں میں
سراپا دیکھ کر اپنا مچلنا چاہتا ہوں میں
مقامِ زیست سے نیچے گرا ہوں موت کی خاطر
مگر مرنے سے پہلے اب سنبھلنا چاہتا ہوں میں
جو تھک کر چل پڑا راہِ عدم کے راستے پر خود
اسی خورشید کی مانند ڈھلنا چاہتا ہوں میں
کسی بے درد کی آنکھوں کے آتش دان میں رہ کر
مثالِ آتشِ ارما ن جلنا چاہتا ہوں میں
ملیں ناکامیاں انتی کہ اب تو جیت پر اپنی
حقیقت میں کفِ افسوس ملنا چاہتا ہوں میں
رہی ہے عمرِ رفتہ آسروں پر منحصر، لیکن
سہاروں کے بنا دو گام چلنا چاہتا ہوں میں
کوئی روکے مجھے کیوں رنگِ حسرت کو سجانے سے؟
سیاہی خود اگر چہرے پہ مَلنا چاہتا ہوں میں
جنھیں تم نے غلط سمجھا وہ ناسمجھی میں نکلے تھے
اب ان الفاظ کے معنی بدلنا چاہتا ہوں میں
سراپا دیکھ کر اپنا مچلنا چاہتا ہوں میں
مقامِ زیست سے نیچے گرا ہوں موت کی خاطر
مگر مرنے سے پہلے اب سنبھلنا چاہتا ہوں میں
جو تھک کر چل پڑا راہِ عدم کے راستے پر خود
اسی خورشید کی مانند ڈھلنا چاہتا ہوں میں
کسی بے درد کی آنکھوں کے آتش دان میں رہ کر
مثالِ آتشِ ارما ن جلنا چاہتا ہوں میں
ملیں ناکامیاں انتی کہ اب تو جیت پر اپنی
حقیقت میں کفِ افسوس ملنا چاہتا ہوں میں
رہی ہے عمرِ رفتہ آسروں پر منحصر، لیکن
سہاروں کے بنا دو گام چلنا چاہتا ہوں میں
کوئی روکے مجھے کیوں رنگِ حسرت کو سجانے سے؟
سیاہی خود اگر چہرے پہ مَلنا چاہتا ہوں میں
جنھیں تم نے غلط سمجھا وہ ناسمجھی میں نکلے تھے
اب ان الفاظ کے معنی بدلنا چاہتا ہوں میں