اشرف علی
محفلین
محترم الف عین صاحب ،محترم سید عاطف علی صاحب
محترم یاسر شاہ صاحب ،محترم محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب
آداب !
آپ سے اصلاح و رہنمائی کی درخواست ہے ۔
§§§§§§§§§§
ٹوٹ کر تو بکھر گیا ہے کیا
یعنی اندر سے مر گیا ہے کیا
کیوں خزاں ہے یہاں ، بہار وہاں
وہ اِدھر سے اُدھر گیا ہے کیا
پاس پھر اس کے جا رہا ہے تو
زخم پھر کوئی بھر گیا ہے کیا
تو محبت سے بھاگتا ہے کیوں
تو محبت سے ڈر گیا ہے کیا
دیکھ کر مجھ کو اپنی محفل میں
اس کا چہرہ اتر گیا ہے کیا
ہر طرف کیوں بپا ہے ہنگامہ
سر سے پانی گزر گیا ہے کیا
حُسن جچتا نہیں نگاہوں میں
جذبۂ عشق مر گیا ہے کیا
جو تِرے دل کے گھر میں رہتا ہے
تو کبھی اس کے گھر گیا ہے کیا
اشک آنکھوں سے کیوں چھلکتے ہیں
صبر کا جام بھر گیا ہے کیا
کام کرتی نہیں دوا ، اشرف !
درد حد سے گزر گیا ہے کیا
محترم یاسر شاہ صاحب ،محترم محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب
آداب !
آپ سے اصلاح و رہنمائی کی درخواست ہے ۔
§§§§§§§§§§
ٹوٹ کر تو بکھر گیا ہے کیا
یعنی اندر سے مر گیا ہے کیا
کیوں خزاں ہے یہاں ، بہار وہاں
وہ اِدھر سے اُدھر گیا ہے کیا
پاس پھر اس کے جا رہا ہے تو
زخم پھر کوئی بھر گیا ہے کیا
تو محبت سے بھاگتا ہے کیوں
تو محبت سے ڈر گیا ہے کیا
دیکھ کر مجھ کو اپنی محفل میں
اس کا چہرہ اتر گیا ہے کیا
ہر طرف کیوں بپا ہے ہنگامہ
سر سے پانی گزر گیا ہے کیا
حُسن جچتا نہیں نگاہوں میں
جذبۂ عشق مر گیا ہے کیا
جو تِرے دل کے گھر میں رہتا ہے
تو کبھی اس کے گھر گیا ہے کیا
اشک آنکھوں سے کیوں چھلکتے ہیں
صبر کا جام بھر گیا ہے کیا
کام کرتی نہیں دوا ، اشرف !
درد حد سے گزر گیا ہے کیا