سر الف عینسر الف عین
دل سے توبہ کرنے میں دیر کتنی لگتی ہے
آخرت سنورنے میں دیر کتنی لگتی ہے
کتنا وقت ہو گا صبح کاذب اور صادق میں
روشنی بکھرنے میں دیر کتنی لگتی ہے
دار پر چڑھانا ہے چند بد قماشوں کو
قوم کو سدھرنے میں دیر کتنی لگتی ہے
ایک پل میں کر دیں قتل حسن والے آنکھوں سے
شوق ہو تو مرنے میں ، دیر کتنی لگتی ہے
اک حسیں سے بڑھ کے گر اک حسین ملتا ہو
زندگی گذرنے میں دیر کتنی لگتی ہے
اک نگہ محبت کی اور مسکراہٹ ایک
زخمِ دل کو بھرنے میں دیر کتنی لگتی ہے
دل کو تو سنبھلنے کا وقت ہی نہیں ملتا
تیر کے گذرنے میں دیر کتنی لگتی ہے
زندگی تو چلنی ہے تُو نہیں تو اور ہوں گے
دل سے کچھ اُترنے میں دیر کتنی لگتی ہے
بے وفاؤں کے مقبول عہد کچھ نہیں ہوتے
کہہ کے پھر مکرنے میں دیر کتنی لگتی ہے
یا
ان کے کہہ مکرنے میں دیر کتنی لگتی ہے
نوٹ: بات سے مکرنے میں دیر کتنیُ لگتی ہے
یہ مصرعہ پہلے ہی کسی کے شعر میںُ موجود ہے
اس لیے میں نے اپنا آخری مصرعہ تبدیلُ کیاُ ہے
وزن گڑبڑ ہے.کتنا وقت ہو گا صبح کاذب اور صادق میں
مصرع*
سر، کس جگہ پروزن گڑبڑ ہے.
شکریہ، سروزن گڑبڑ ہے.
مصرع*
جناب شکیل صاحب ، شکریہمقبول بھائی اُردُو بول چال میں تو یہ محاورہ یوں ہے: دیر ہی کتنی لگتی ہے ۔۔۔اور سچ پوچھیں تو آپ نے غیراُردُو زباں ہوتے بھی اِسی مفہوم میں لیا ہے مگر ایک ہی کے نہ ہونے سے یہ ردیف آگے چل کر بے اثر سی معلوم ہونے لگتی ہے اور بجائے بتانے کے پوچھنے کامفہوم دینے لگتی ہے جیسے:
آخرت سنورنے میں ،روشنی بکھرنے (طلوعِ صبح میں)،قوم کے سُدھرنے ،شوق ہو تومرنے ،زندگی گزرنے ،دل سے کچھ اُترنے /دل میں کچھ اُترنے ،کہہ کے پھر مکرنے میں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کتنی دیر لگتی ہے ؟/دیر ہی کتنی لگتی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ردیف کو منفی اور مثبت دونوں معانی میں استعمال کیا جا سکتا ہے، یعنی زیادہ دیر لگتی ہے یا بہت کم دیر لگتی ہے! جیسا شکیل نے کہا ہے کہ دیر ہی... سے بہت کم دیر کے معنی واضح ہو جاتے ہیں۔ اس مطلع میں توبہ کی ہ کا اسقاط برا لگ رہا ہے
صبحِ کاذب کے کسرۂ اضافت کے بغیر وزن میں آتا ہے، لیکن مطلب خبط ہو جاتا ہےکتنا وقت ہو گا صبح کاذب اور صادق میں
روشنی بکھرنے میں دیر کتنی لگتی ہے
ٹھیکدار پر چڑھانا ہے چند بد قماشوں کو
قوم کو سدھرنے میں دیر کتنی لگتی ہے
درست لگ رہا ہےایک پل میں کر دیں قتل حسن والے آنکھوں سے
شوق ہو تو مرنے میں ، دیر کتنی لگتی ہے
پہلے مصرع کی روانی اچھی نہیںاک حسیں سے بڑھ کے گر اک حسین ملتا ہو
زندگی گذرنے میں دیر کتنی لگتی ہے
مسکراہٹ ایک اچھا انداز بیان نہیںاک نگہ محبت کی اور مسکراہٹ ایک
زخمِ دل کو بھرنے میں دیر کتنی لگتی ہے
تیر گذرنے سے مراد؟دل کو تو سنبھلنے کا وقت ہی نہیں ملتا
تیر کے گذرنے میں دیر کتنی لگتی ہے
اور ہوں گے کو یا تو اُر تلفظ کرنا پڑے گا جو مستحسن نہیں، ورنہ ہوں گے کی ہ کا وصال "ر" سے کرنا پڑے گا، تو یہ بھی غلط ہےزندگی تو چلنی ہے تُو نہیں تو اور ہوں گے
دل سے کچھ اُترنے میں دیر کتنی لگتی ہے
پہلا متبادل بہتر ہے، کہہ مکرنی تو دوسری ہی چیز ہوتی ہےبے وفاؤں کے مقبول عہد کچھ نہیں ہوتے
کہہ کے پھر مکرنے میں دیر کتنی لگتی ہے
یا
ان کے کہہ مکرنے میں دیر کتنی لگتی ہے
نوٹ: بات سے مکرنے میں دیر کتنیُ لگتی ہے
یہ مصرعہ پہلے ہی کسی کے شعر میںُ موجود ہے
اس لیے میں نے اپنا آخری مصرعہ تبدیلُ کیاُ ہے
سر، میں آپ کی اور شکیل صاحب کی بات سمجھتا ہوں اور آئیڈیلی ایسا ہی ہونا چاہیئے مگر ہی کے اضافے سے یہ کوئی بحر بھی نہیں رہتی۔ یہ ردیف اسی طرح کئی دہائیوں سے چلُ رہی ہے ۔ متعدد شعرا نے اسے استعمال کیا۔ فرحت عباس شاہ نے شاید ابتدا کی تھی تو حال ہی میں نصیر بلوچ نے اس پر طبع آزمائی کی ہے۔ بس خدا کے سہارے چلی جا رہی ہے 😁ردیف کو منفی اور مثبت دونوں معانی میں استعمال کیا جا سکتا ہے، یعنی زیادہ دیر لگتی ہے یا بہت کم دیر لگتی ہے! جیسا شکیل نے کہا ہے کہ دیر ہی... سے بہت کم دیر کے معنی واضح ہو جاتے ہیں۔ اس مطلع میں توبہ کی ہ کا اسقاط برا لگ رہا ہے
متبادلصبحِ کاذب کے کسرۂ اضافت کے بغیر وزن میں آتا ہے، لیکن مطلب خبط ہو جاتا ہے
اس کے علاوہ یہ بحر بھی ایسی ہھ جسے دو حصوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے، ایسی بحور میں پہلے حصے میں بات مکمل ہو جانی چاہئے، بات ٹوٹے نہیں ۔
ایک سے بھی بڑھ کے ایک جب حسین ملتا ہوپہلے مصرع کی روانی اچھی نہیں
اک نگہ محبت کی وُہ جو ڈال دے آ کرمسکراہٹ ایک اچھا انداز بیان نہیں
دل کو تو سنبھلنے کا وقت ہی نہیں ملتاتیر گذرنے سے مراد؟
زندگی تو چلتی ہے چاہے چھوڑ دے کوئیاور ہوں گے کو یا تو اُر تلفظ کرنا پڑے گا جو مستحسن نہیں، ورنہ ہوں گے کی ہ کا وصال "ر" سے کرنا پڑے گا، تو یہ بھی غلط ہے
بے وفاؤں کے مقبول عہد کچھ نہیں ہوتےپہلا متبادل بہتر ہے، کہہ مکرنی تو دوسری ہی چیز ہوتی ہے
درست ہو گیا مطلعچاند کے ابھرنے میں دیر کتنی لگتی ہے
اک نقاب اترنے میں دیر کتنی لگتی ہے
پر کی جگہ مگر یا لیکن لانے کی کوشش کریںمتبادل
عمر بیت جاتی ہے خواب بنتے بنتے ، پر
خواب کے بکھرنے میں دیر کتنی لگتی ہے
درستایک سے بھی بڑھ کے ایک جب حسین ملتا ہو
زندگی گذرنے میں دیر کتنی لگتی ہے
اک نگاہ الفت کی.. بہتر ہو گا یا نگہ محبت کی؟اک نگہ محبت کی وُہ جو ڈال دے آ کر
زخمِ دل کو بھرنے میں دیر کتنی لگتی ہے
یہ کہناچاہتے ہیں نا کہ تیر کو دل کے آر پار ہو جانے میں دیر ہی کتنی لگتی ہے؟ یہاں کرنے کی جگہ "ہونے" بہتر ہوتا، جو ردیف نہیں ہےدل کو تو سنبھلنے کا وقت ہی نہیں ملتا
تیر پار کرنے میں دیر کتنی لگتی ہے
یہ عجز بیان ہو گیا، چاہے چھوڑ دے کوئی کی جگہزندگی تو چلتی ہے چاہے چھوڑ دے کوئی
دل سے کچھ اُترنے میں دیر کتنی لگتی ہے
درستبے وفاؤں کے مقبول عہد کچھ نہیں ہوتے
کہہ کے پھر مکرنے میں دیر کتنی لگتی ہے
خواب بُنتے بُنتے عمر بیت جاتی ہے لیکنپر کی جگہ مگر یا لیکن لانے کی کوشش کریں
اک نگاہ الفت کی وُہ جو ڈال دے آ کراک نگاہ الفت کی.. بہتر ہو گا یا نگہ محبت کی؟
جی سر، اب دیکھیےیہ کہناچاہتے ہیں نا کہ تیر کو دل کے آر پار ہو جانے میں دیر ہی کتنی لگتی ہے؟ یہاں کرنے کی جگہ "ہونے" بہتر ہوتا، جو ردیف نہیں ہے
بہترین۔ ایسے ہی کر دیا ہےیہ عجز بیان ہو گیا، چاہے چھوڑ دے کوئی کی جگہ
تو نہیں تو کوئی اور
کیسا رہے گا، تمہارے اصل مصرعے سے قریب تر
خواب بنتے بنتے عمر بیت جائے گی لیکنخواب بُنتے بُنتے عمر بیت جاتی ہے لیکن
سر، بہت شکریہدس بارہ اشعار ککی غزل میں کوئی قافیہ تین چار بار دہرایا جائے تو حرج نہیں، بس، فاصلے کا خیال رکھا جائے
کوئی اور.. والے عر میں قافیہ بدلنے کی ضرورت نہیں
خواب بنتے بنتے عمر بیت جائے گی لیکن
کیسا رہے گا؟ جاتی کےاسقاط سے چھٹکارا مل جائے گا