یاسر علی
محفلین
الف عین صاحب
محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب
دل میں سوئے ہوئے جذبوں کو جگا جاؤں گا
جب کبھی آپ کے میں خواب میں آ جاؤں گا
میری اس دن سے بہت آپ کو یاد آئے گی
یا
میں اسی دن سے بہت آپ کو یاد آؤں گا
آپ کے شہر سے جس روز چلا جاؤں گا
مجھے جاتے ہوئے اک بار وہ ہنس کر دیکھے
تو سبھی ظلم و ستم اس کے بھلا جاؤں گا
گرم موسم میں تمھیں ٹھنڈی ہوائیں دیں گے
میں دلِ صحن میں کچھ پیڑ لگا جاؤں گا
میری یاد آئے تو سینے سے لگا لینا تم
آخری وقت جو تصویر بنا جاؤں گا
ایک پل بھی کبھی تم کو نہ میسر ہوں گا
اپنے سب نقش زمانے سے مٹا جاؤں گا
آئنے میں نظر آؤں گا فقط تجھ کو میں
اس قدر تیری نگاہوں میں سما جاؤں گا
آج کی رات گزارو مری قربت میں تم
کل وطن چھوڑ کے پردیس چلا جاؤں گا
اب تو گمنام، زمانے میں بہت ہوں لیکن
وقت آئے گا میں اس دہر میں چھا جاؤں گا
کسی صورت بھی نہ پانی سے بجھے گی میثم
آتشِ ہجر ترے دل میں لگا جاؤں گا۔
یاسر علی میثم
محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب
دل میں سوئے ہوئے جذبوں کو جگا جاؤں گا
جب کبھی آپ کے میں خواب میں آ جاؤں گا
میری اس دن سے بہت آپ کو یاد آئے گی
یا
میں اسی دن سے بہت آپ کو یاد آؤں گا
آپ کے شہر سے جس روز چلا جاؤں گا
مجھے جاتے ہوئے اک بار وہ ہنس کر دیکھے
تو سبھی ظلم و ستم اس کے بھلا جاؤں گا
گرم موسم میں تمھیں ٹھنڈی ہوائیں دیں گے
میں دلِ صحن میں کچھ پیڑ لگا جاؤں گا
میری یاد آئے تو سینے سے لگا لینا تم
آخری وقت جو تصویر بنا جاؤں گا
ایک پل بھی کبھی تم کو نہ میسر ہوں گا
اپنے سب نقش زمانے سے مٹا جاؤں گا
آئنے میں نظر آؤں گا فقط تجھ کو میں
اس قدر تیری نگاہوں میں سما جاؤں گا
آج کی رات گزارو مری قربت میں تم
کل وطن چھوڑ کے پردیس چلا جاؤں گا
اب تو گمنام، زمانے میں بہت ہوں لیکن
وقت آئے گا میں اس دہر میں چھا جاؤں گا
کسی صورت بھی نہ پانی سے بجھے گی میثم
آتشِ ہجر ترے دل میں لگا جاؤں گا۔
یاسر علی میثم