مقبول
محفلین
محترم الف عین صاحب
اور دیگر اساتذہ کرام سے اصلاح کی درخواست ہے
غزل ۱
میرے لبوں کو آگ لگا کر چلا گیا
اپنے لبوں کے نقش مٹا کر چلا گیا
ساقی کے ساتھ مجھ کو بٹھا کر وُہ بے وفا
زاہد سے مجھ کو رند بنا کر چلا گیا
وُہ چھوڑ کر چلا گیا کچھ بھی کہے بغیر
وُہ درد میرا اور بڑھا کر چلا گیا
رہنے دیا ثبوت نہ کوئی بھی میرے پاس
تصویریں اپنی خود ہی جلا کر چلا گیا
ملتا گلے تھا لگ کے جو مقبول بار بار
رخصت ہوا تو ہاتھ ہلا کر چلا گیا
غزل ۲
مہمان کی طرح سے وُہ آ کر چلا گیا
کچھ دیر بیٹھا دل میں ، بتا کر چلا گیا
دینی تھی ایک شخص نے تعبیر خوابوں کو
آیا تو اور خواب دِکھا کر چلا گیا
ٹھہرا نہ کوئی بند بھی پھر اس کے سامنے
دریا جو میری آنکھ بہا کر چلا گیا
پرسہ جو دینے آیا تھا میرے عزیز کا
اپنوں کی موت پر وُہ رُلا کر چلا گیا
مقبول جو نہ سانس تھا لیتا مرے بنا
مرقد پہ میری پھول چڑھا کر چلا گیا
اور دیگر اساتذہ کرام سے اصلاح کی درخواست ہے
غزل ۱
میرے لبوں کو آگ لگا کر چلا گیا
اپنے لبوں کے نقش مٹا کر چلا گیا
ساقی کے ساتھ مجھ کو بٹھا کر وُہ بے وفا
زاہد سے مجھ کو رند بنا کر چلا گیا
وُہ چھوڑ کر چلا گیا کچھ بھی کہے بغیر
وُہ درد میرا اور بڑھا کر چلا گیا
رہنے دیا ثبوت نہ کوئی بھی میرے پاس
تصویریں اپنی خود ہی جلا کر چلا گیا
ملتا گلے تھا لگ کے جو مقبول بار بار
رخصت ہوا تو ہاتھ ہلا کر چلا گیا
غزل ۲
مہمان کی طرح سے وُہ آ کر چلا گیا
کچھ دیر بیٹھا دل میں ، بتا کر چلا گیا
دینی تھی ایک شخص نے تعبیر خوابوں کو
آیا تو اور خواب دِکھا کر چلا گیا
ٹھہرا نہ کوئی بند بھی پھر اس کے سامنے
دریا جو میری آنکھ بہا کر چلا گیا
پرسہ جو دینے آیا تھا میرے عزیز کا
اپنوں کی موت پر وُہ رُلا کر چلا گیا
مقبول جو نہ سانس تھا لیتا مرے بنا
مرقد پہ میری پھول چڑھا کر چلا گیا