برائے اصلاح: دو پھول میری لاش پر اچھال کر چلا گیا

مقبول

محفلین
محترم سر الف عین
ایک غزل اصلاح کے لیے پیشِ خدمت ہے

یہ کہہ کے وہ ، ہے موت سے کسے مفر، چلا گیا
دو پھول میری لاش پر اچھال کر چلا گیا

وفات پر بھی میری اس کو کام تھے کچھ اور اہم
ہمیشہ کی طرح رُکا وُہ مختصر، چلا گیا

جو لہلہا رہے ہیں اب، لچک یہ رکھتے تھے درخت
جھُکا نہیں جو آندھیوں میں وُہ شجر چلا گیا

جو خط مجھے تھا بھیجتا کئی ورق پہ مشتمل
وہ چھوڑ کر گیا تو بن دیئے خبر چلا گیا

لکھا کہ اس کو بھول جاؤں یوں کہ وُہ ملا نہ تھا
بنا کے میری چشمِ نم کو چشمِ تر چلا گیا

وہ چاہتا تو ہم تعلقات رکھ بھی سکتے تھے
وہ چاہتا تو رُک بھی سکتا تھا مگر چلا گیا

اسی طرف ہیں میری آنکھیں آج تک لگی ہوئیں
وُہ شخص جس طرف تھا مجھ کو چھوڑ کر چلا گیا

میں کم سے کم بھی ایک تو تھا قبل اس کو ملنے سے
زمانے میں بنا کے مجھ کو وُہ صفر چلا گیا

کوئی بتا دے اس کو بھی اگر وُہ لوٹ آئے تو
جو شہر میں تمہارا اک تھا منتظر، چلا گیا
 

الف عین

لائبریرین
محترم سر الف عین
ایک غزل اصلاح کے لیے پیشِ خدمت ہے

یہ کہہ کے وہ ، ہے موت سے کسے مفر، چلا گیا
دو پھول میری لاش پر اچھال کر چلا گیا
دپول... تقطیع اچھی نہیں لگ رہی، دوسرے مصرعے میں 'وہ پھول' کہہ کر پہلے کو مناسب طور پر تبدیل کریں 'وہ' ہٹا کر
وفات پر بھی میری اس کو کام تھے کچھ اور اہم
ہمیشہ کی طرح رُکا وُہ مختصر، چلا گیا
اہم کا تلفظ؟ ا اور ہ دونوں مفتوح ہیں، ویسے "اور اہم" میں ا کے وصال کے ساتھ درست پڑھا جا سکتا ہے، "اور ہَم" لیکن روانی ذرا اچھی نہیں اس مصرعے کی
دوسرے میں مختصر رکنا عجیب محاورہ لگتا ہے، مختصر عرصے کے لئے تو درست ہو سکتا ہے
جو لہلہا رہے ہیں اب، لچک یہ رکھتے تھے درخت
جھُکا نہیں جو آندھیوں میں وُہ شجر چلا گیا
ٹھیک،لیکن اگر یوں کہا جائے
لچک جو رکھتے تھے درخت، اب بھی سبز سبز( یا کوئی اور مناسب لفظ) ہیں
اب بھی کا محل ہے در اصل
جو خط مجھے تھا بھیجتا کئی ورق پہ مشتمل
وہ چھوڑ کر گیا تو بن دیئے خبر چلا گیا
خط/خطوط لکھنا ہی کہا جائے، پہلے مصرع کی روانی اس میں بھی اچھی نہیں لگ رہی
لکھا کہ اس کو بھول جاؤں یوں کہ وُہ ملا نہ تھا
بنا کے میری چشمِ نم کو چشمِ تر چلا گیا
چشم نم اور تر تو ہم معنی ہی ہیں
وہ چاہتا تو ہم تعلقات رکھ بھی سکتے تھے
وہ چاہتا تو رُک بھی سکتا تھا مگر چلا گیا
ٹھیک
اسی طرف ہیں میری آنکھیں آج تک لگی ہوئیں
وُہ شخص جس طرف تھا مجھ کو چھوڑ کر چلا گیا
جس طرف چھوڑ کر جانا؟
میں کم سے کم بھی ایک تو تھا قبل اس کو ملنے سے
زمانے میں بنا کے مجھ کو وُہ صفر چلا گیا
وہی روانی؟
جب اس سے میں ملا نہ تھا، تو ایک تو تھا کم سےکم
کوئی بتا دے اس کو بھی اگر وُہ لوٹ آئے تو
جو شہر میں تمہارا اک تھا منتظر، چلا گیا
وہی روانی، حروف کا اسقاط کم سے کم کیا کرو
 

مقبول

محفلین
سر الف عین
بہت مہربانی
اب دیکھیے
دپول... تقطیع اچھی نہیں لگ رہی، دوسرے مصرعے میں 'وہ پھول' کہہ کر پہلے کو مناسب طور پر تبدیل کریں 'وہ' ہٹا کر
دو پھول کر دیا ہے
اہم کا تلفظ؟ ا اور ہ دونوں مفتوح ہیں، ویسے "اور اہم" میں ا کے وصال کے ساتھ درست پڑھا جا سکتا ہے، "اور ہَم" لیکن روانی ذرا اچھی نہیں اس مصرعے کی
دوسرے میں مختصر رکنا عجیب محاورہ لگتا ہے، مختصر عرصے کے لئے تو درست ہو سکتا ہے
تبدیل کر دیا ہے
طویل عمر کی دعائیں جس کی مانگتا تھا میں
وہ کر کے میری زندگی کو مختصر، چلا گیا
ٹھیک،لیکن اگر یوں کہا جائے
لچک جو رکھتے تھے درخت، اب بھی سبز سبز( یا کوئی اور مناسب لفظ) ہیں
اب بھی کا محل ہے در اصل
لچک جو رکھتے تھے درخت ، اب بھی ہیں ہرے بھرے
جھُکا نہیں جو آندھیوں میں وُہ شجر چلا گیا
ط/خطوط لکھنا ہی کہا جائے، پہلے مصرع کی روانی اس میں بھی اچھی نہیں لگ رہی
سر، لکھنا وزن میں نہیں آتا ، لکھا کرتا میں کرتا کاالف گرتا ہے اور الفاظ بھی وزن میں نہیں رہتے ۔ روانی کے لیے لفظوں کی ترتیب بدلی ہے
جو بھیجتا تھا خط مجھے کئی ورق پہ مشتمل
وہ چھوڑ کر گیا تو بن دیئے خبر چلا گیا
چشم نم اور تر تو ہم معنی ہی ہیں
متبادل
وہ عمر بھر اسی کا ہو کے رہ گیا مری طرح
بس ایک بار کیا مرا خیال ادھر چلا گیا
جس طرف چھوڑ کر جانا؟
نکال دیا ہے
وہی روانی؟
جب اس سے میں ملا نہ تھا، تو ایک تو تھا کم سےکم
جب اس سے میں ملا نہ تھا تو کچھ تو قدر تھی مری
زمانے میں بنا کے مجھ کو وُہ صفر چلا گیا
وہی روانی، حروف کا اسقاط کم سے کم کیا کرو
کبھی وُہ لوٹ آئے تو کوئی بتائے اس کو بھی
جو شہر میں تھا اک تمہارا منتظر، چلا گیا
 

الف عین

لائبریرین
باقی اشعار درست ہو گئے ہیں اب لیکن مطلع کا کیا کیا، سمجھ میں نہیں آیا ۔ دو پھول کی جگہ وہ پھول تجویز کیا تھا میں نے۔
دپول... تقطیع اچھی نہیں لگ رہی، دوسرے مصرعے میں 'وہ پھول' کہہ کر پہلے کو مناسب طور پر تبدیل کریں 'وہ' ہٹا کر
 
Top