برائے اصلاح: دھتکارا سبھی نے تو میں آیا ترے در پہ

عاطف ملک

محفلین
فرمانِ رسول پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم "اعمالِ صالحہ میں جلدی کرو" پر عمل کی نیت سے یہ چند اشعار کہتے ہی فوراً پوسٹ کر رہا ہوں۔اللہ قبول فرمائے۔
اصلاح ہوتی رہے گی :)


مفعول مفاعیل مفاعیل فعولن

دھتکارا سبھی نے تو میں آیا ترے در پہ
لایا ہے مجھے درد کا رستہ ترے در پہ
ظالم نہ زمانے میں کوئی مجھ سا کہیں ہے
رحمت کا سوالی ہوں خدایا ترے در پہ
لب پر ہے شکایت، نہ کوئی دل میں تمنا
کرتا ہوں ترا تجھ سے تقاضا ترے در پہ
دنیا کو شفایاب کروں، تیری عطا سے
ہے محوِ مناجات مسیحا ترے در پہ
دامان میں عاطف کے نہیں نذر کو کچھ بھی
لایا ہے فقط عجز کا ہدیہ ترے در پہ
 
آخری تدوین:
ماشاءاللہ۔ بہت اچھی ہے۔ خاص طور پر یہ شعر تو نہایت پسند آیا:
دنیا کو شفایاب کروں، تیری عطا سے
ہے محوِ مناجات مسیحا ترے در پہ
کوشش کیا کریں کہ الف کم سے کم جگہوں پر گرے۔ عربی اور فارسی الفاظ کا تو ہرگز مت گرائیں اور اردو میں بھی مصادر کی گردانوں مثلاً دھتکارا، گیا، چلتا وغیرہ کی صورت میں اجتناب اولیٰ ہے۔ دوسری عرض یہ ہے کہ 'پہ' وہاں کہیں جہاں یہ ایک حرف کے وزن پر آیا ہو۔ ورنہ 'پر' قابلِ ترجیح ہے۔
 

عاطف ملک

محفلین
بہت ہی خوبصورت اشعار ہیں ۔ جزاک اللہ
بہت شکریہ!

ماشاءاللہ۔ بہت اچھی ہے۔ خاص طور پر یہ شعر تو نہایت پسند آیا:

کوشش کیا کریں کہ الف کم سے کم جگہوں پر گرے۔ عربی اور فارسی الفاظ کا تو ہرگز مت گرائیں اور اردو میں بھی مصادر کی گردانوں مثلاً دھتکارا، گیا، چلتا وغیرہ کی صورت میں اجتناب اولیٰ ہے۔ دوسری عرض یہ ہے کہ 'پہ' وہاں کہیں جہاں یہ ایک حرف کے وزن پر آیا ہو۔ ورنہ 'پر' قابلِ ترجیح ہے۔
بہت شکریہ راحیل بھائی!
آئندہ الف گرانے کے حوالے سے محتاط رہوں گا انشا اللہ!
"پہ" کو دو حرفی اس لیے باندھا ہے کہ مخصوص "لے" میں پڑھنے پر بہت لطف آرہا تھا۔
"پر" کر دیتا ہوں۔
 
آخری تدوین:
سبحان اللہ. بہت خوب عاطف بھائی
لب پر ہے شکایت، نہ کوئی دل میں تمنا
کرتا ہوں ترا تجھ سے تقاضا ترے در پہ

دنیا کو شفایاب کروں، تیری عطا سے
ہے محوِ مناجات مسیحا ترے در پہ

دامان میں عاطف کے نہیں نذر کو کچھ بھی
لایا ہے فقط عجز کا ہدیہ ترے در پہ

"پہ" کو دو حرفی اس لیے باندھا ہے کہ مخصوص "لے" میں پڑھنے پر بہت لطف آرہا تھا۔
فوراً آڈیو ریکارڈ کریں اور شئر کریں. :)
 
رستہ ، آیا، تقاضا، ہدیہ
یہ قوافی درست ہیں؟
ہائے ہنوز اگر لفظ کے آخر میں آئے تو الف کے برابر ہے۔ اس لیے ان تمام قوافی میں حرفِ روی الف ہے اور روی سے قبل کسی حرف کی تکرار نہیں ہے اس لیے یہ قوافی درست ہیں۔
 

الف عین

لائبریرین
اچھی حمدیہ غزل ہے عاطف۔
ظالم نہ زمانے میں کوئی مجھ سا کہیں ہے
اس کی کوئی مزید رواں صورت ممکن ہے؟
دامان میں عاطف کے نہیں نذر کو کچھ بھی
دامن یا داماں، غنہ کے ساتھ مجھے زیادہ چست اور رواں محسوس ہوتا ہے۔کچھ سوچو بدلنے کی
 

عاطف ملک

محفلین
سبحان اللہ. بہت خوب عاطف بھائی
فوراً آڈیو ریکارڈ کریں اور شئر کریں. :)
:)
اس کی کوئی مزید رواں صورت ممکن ہے؟
استادِ محترم،
ان کو دیکھیے گا۔
تعمیلِ حکم کی کوشش کی ہے۔
مزید بہتری کے لیے کوشش کر رہا ہوں۔

مجھ سا کوئی ظالم نہ زمانے میں کہیں ہے
یا
مجھ سا کوئی ظالم تو نہیں سارے جہاں میں
رحمت کا سوالی ہوں خدایا ترے در پر
دامن یا داماں، غنہ کے ساتھ مجھے زیادہ چست اور رواں محسوس ہوتا ہے۔کچھ سوچو بدلنے کی
کیا پیش کروں؟ کچھ بھی نہیں نذر کے لائق
لایا ہوں فقط عجز کا ہدیہ ترے در پر
 

الف عین

لائبریرین
ایمک مصرع تجویز کر رہا ہوں
دامن ہے تہی، کچھ بھی نہیں نذر کے لائق
کیسا رہے گا؟
ظالم والا مصرع اب بھی ظلم کر رہا ہے
 

عاطف ملک

محفلین
بہت بہت شکریہ بدر الفاتح بھائی!
ایمک مصرع تجویز کر رہا ہوں
دامن ہے تہی، کچھ بھی نہیں نذر کے لائق
کیسا رہے گا؟
ظالم والا مصرع اب بھی ظلم کر رہا ہے
"دامن ہے تہی،کچھ بھی نہیں نذر کے لائق"
کر دیتا ہوں
یہ دیکھیے
سر تا بہ قدم ظلم ہوں، عصیاں میں ہوں ڈوبا
یا پھر
سر تا بہ قدم ظلم ہوں، عصیاں میں ہوں غرقاب
رحمت کا طلبگار ہوں مولا ترے در پر

ایک اور شعر
عاطف کا اثاثہ ہیں ندامت کے دو موتی
کرنا ہے ترے عفو کا سودا ترے در پر
 
آخری تدوین:

عاطف ملک

محفلین
بہت سی داد - اچھی کہی نعت - ماشا اللہ
بہت محبت ہے آپ کی منصور بھائی۔۔۔۔۔ویسے میرے خیال کے مطابق یہ دعائیہ حمد ہے :)

سر تا بہ قدم ظلم ہوں، عصیاں میں ہوں ڈوبا
بہتر ہے۔
باقئ اشعار بھی درست ہیں
بہت بہتر استادِ محترم!
اب مکمل حمد کچھ یوں ہوئی ہے۔

دھتکارا سبھی نے تو میں آیا ترے در پر
لایا ہے مجھے درد کا رستہ ترے در پر
سر تا بہ قدم ظلم ہوں، عصیاں میں ہوں ڈوبا
رحمت کا طلبگار ہوں مولا ترے در پر
لب پر ہے شکایت، نہ کوئی دل میں تمنا
کرتا ہوں ترا تجھ سے تقاضا ترے در پر
دنیا کو شفایاب کروں، تیری عطا سے
ہے محوِ مناجات مسیحا ترے در پر
دامن ہے تہی، کچھ بھی نہیں نذر کے لائق
لایا ہوں فقط عجز کا ہدیہ ترے در پر
عاطف کا اثاثہ ہیں ندامت کے دو موتی
کرنا ہے ترے عفو کا سودا ترے در پر
 
Top