یاسر علی
محفلین
الف عین
محمّد احسن سمیع :راحل:
دہر والوں نے بہت حشر اٹھا رکھا ہے
جب سے ہاتھوں پہ ترا نام سجا رکھا ہے
آپ کے ساتھ غلط رشتہ بنا رکھا ہے
ہم پہ دنیا نے یہ الزام لگا رکھا ہے
مشورہ دوست نے یہ مجھ کو بتا رکھا ہے
یا
یہ محبت کے معلم نے کہا ہے مجھ کو
چھوڑ تو پیار کو اس پیار میں کیا رکھا ہے
پیار کرتا ہوں ترے جسم سے میں دل سے نہیں
تیری اس بات نے دل میرا دکھا رکھا ہے
مجھے رشتوں کا تقدس نہیں کرنا آتا
کسی دشمن نے غلط تم کو بتا رکھا ہے
کون کرتا ہے مداوا بھی کسی کے غم کا
دردِ دل ہم نے تبھی دل میں چھپا رکھا ہے
ہم کو ہر حال میں دنیا میں ہے رسوا کرنا
یہ اب اس شخص نے دستور بنا رکھا ہے
آپ کی یاد کے اشکوں سے ہر اک صحرا میں
پیار کا پیڑ سدا ہم نے ہرا رکھا ہے
چین دن رات میسر نہیں آتا میثم
ہم کو حالات نے اس طرح ستا رکھا ہے۔
یاسر علی میثم
محمّد احسن سمیع :راحل:
دہر والوں نے بہت حشر اٹھا رکھا ہے
جب سے ہاتھوں پہ ترا نام سجا رکھا ہے
آپ کے ساتھ غلط رشتہ بنا رکھا ہے
ہم پہ دنیا نے یہ الزام لگا رکھا ہے
مشورہ دوست نے یہ مجھ کو بتا رکھا ہے
یا
یہ محبت کے معلم نے کہا ہے مجھ کو
چھوڑ تو پیار کو اس پیار میں کیا رکھا ہے
پیار کرتا ہوں ترے جسم سے میں دل سے نہیں
تیری اس بات نے دل میرا دکھا رکھا ہے
مجھے رشتوں کا تقدس نہیں کرنا آتا
کسی دشمن نے غلط تم کو بتا رکھا ہے
کون کرتا ہے مداوا بھی کسی کے غم کا
دردِ دل ہم نے تبھی دل میں چھپا رکھا ہے
ہم کو ہر حال میں دنیا میں ہے رسوا کرنا
یہ اب اس شخص نے دستور بنا رکھا ہے
آپ کی یاد کے اشکوں سے ہر اک صحرا میں
پیار کا پیڑ سدا ہم نے ہرا رکھا ہے
چین دن رات میسر نہیں آتا میثم
ہم کو حالات نے اس طرح ستا رکھا ہے۔
یاسر علی میثم
آخری تدوین: