فلسفی
محفلین
سر الف عین اور دیگر احباب سے اصلاح کی گذراش ہے۔
زندگی اس مے کدے کا نام ہے
عمرِ رفتہ جس کا خالی جام ہے
اہلِ ظاہر کا وہاں کیا کام ہے
جس جگہ نعرہ انا الحق عام ہے
جلد بازو! دیکھ کر کاٹو ذرا
میرے سر پر قیمتی انعام ہے
اصل میں ہے ان کی آنکھوں کا قصور
زاہدو! یہ مے یونہی بدنام ہے
ساحلوں کو چومتی ہے بار بار
موجِ دریا پر عجب الزام ہے
چاند سے پہلے چلے جانا عزیز!
دو گھڑی ٹھہرو ابھی تو شام ہے
شمع سے لپٹی ہے پروانے کی راکھ
عشق کا تکلیف دہ انجام ہے
دیکھ اِس مردے کے چہرے کی طرف
پڑھ جو عبرت کے لیے پیغام ہے
نفس کو قابو میں رکھ بس موت تک
بعد اس کے فلسفیؔ آرام ہے
عمرِ رفتہ جس کا خالی جام ہے
اہلِ ظاہر کا وہاں کیا کام ہے
جس جگہ نعرہ انا الحق عام ہے
جلد بازو! دیکھ کر کاٹو ذرا
میرے سر پر قیمتی انعام ہے
اصل میں ہے ان کی آنکھوں کا قصور
زاہدو! یہ مے یونہی بدنام ہے
ساحلوں کو چومتی ہے بار بار
موجِ دریا پر عجب الزام ہے
چاند سے پہلے چلے جانا عزیز!
دو گھڑی ٹھہرو ابھی تو شام ہے
شمع سے لپٹی ہے پروانے کی راکھ
عشق کا تکلیف دہ انجام ہے
دیکھ اِس مردے کے چہرے کی طرف
پڑھ جو عبرت کے لیے پیغام ہے
نفس کو قابو میں رکھ بس موت تک
بعد اس کے فلسفیؔ آرام ہے