اشرف علی
محفلین
محترم الف عین صاحب ،محترم سید عاطف علی صاحب
محترم یاسر شاہ صاحب ،محترم محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب
آداب !
آپ سے اصلاح و رہنمائی کی درخواست ہے ۔
§§§§§§§§§
سسکتی ، روتی ، بلکتی ہوئی صدا ہوں میں
کہ سر سے تا بہ قدم ایک التجا ہوں میں
خدا سے ڈر ، نہ یوں ہلکے میں لے مجھے ظالم !
ہوں چُپ ، کہ ظلم کا انجام جانتا ہوں میں
فراقِ یار میں ورنہ مَیں کب کا مر جاتا
اُمیدِ وصل ہے زندہ ، سو جی رہا ہوں میں
رقیب کتنے ہیں میرے ، یہ دیکھنے کے لیے
تِری گلی میں ، مِری جاں ! پڑا ہوا ہوں میں
سُنا ہے ! اپنا ٹھکانہ بدل رہا ہے وہ
سو اپنا بوریا بستر اٹھا رہا ہوں میں
اب اُس کی کوئی نشانی نہیں ہے میرے پاس
کہ جتنی تھیں ، اُنھیں ڈیلیٹ کر چکا ہوں میں
کسی کا نقشِ کفِ پا بھلا مِلے کیسے !
کہ پیش رَو سے بھی آ گے اب آ گیا ہوں میں
ابھی سے اتنی ستائش ؟ ابھی سے اتنی داد ؟
ابھی تو قافیہ پیمائی کر رہا ہوں میں !
جواب کیا دوں ، اِسی کشمکش میں ہوں اشرف !
سوال پوچھا گیا ہے ، نہیں ہوں ؟ یا ، ہوں میں ؟
محترم یاسر شاہ صاحب ،محترم محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب
آداب !
آپ سے اصلاح و رہنمائی کی درخواست ہے ۔
§§§§§§§§§
سسکتی ، روتی ، بلکتی ہوئی صدا ہوں میں
کہ سر سے تا بہ قدم ایک التجا ہوں میں
خدا سے ڈر ، نہ یوں ہلکے میں لے مجھے ظالم !
ہوں چُپ ، کہ ظلم کا انجام جانتا ہوں میں
فراقِ یار میں ورنہ مَیں کب کا مر جاتا
اُمیدِ وصل ہے زندہ ، سو جی رہا ہوں میں
رقیب کتنے ہیں میرے ، یہ دیکھنے کے لیے
تِری گلی میں ، مِری جاں ! پڑا ہوا ہوں میں
سُنا ہے ! اپنا ٹھکانہ بدل رہا ہے وہ
سو اپنا بوریا بستر اٹھا رہا ہوں میں
اب اُس کی کوئی نشانی نہیں ہے میرے پاس
کہ جتنی تھیں ، اُنھیں ڈیلیٹ کر چکا ہوں میں
کسی کا نقشِ کفِ پا بھلا مِلے کیسے !
کہ پیش رَو سے بھی آ گے اب آ گیا ہوں میں
ابھی سے اتنی ستائش ؟ ابھی سے اتنی داد ؟
ابھی تو قافیہ پیمائی کر رہا ہوں میں !
جواب کیا دوں ، اِسی کشمکش میں ہوں اشرف !
سوال پوچھا گیا ہے ، نہیں ہوں ؟ یا ، ہوں میں ؟