نگاہِ عشق و مستی میں عجب دستور دیکھا ہے
کہ جس سے درد پایا ہو ، دوا اسی سے ملتی ہے
مگر یہ حیفِ قسمت کہ ہمارا درد بڑھتا ہے
انہیں دیکھیں نگاہیں تو سزا کچھ ایسی ملتی ہے
مدثر علی صاحب ! خیال تو اچھا ہے لیکن ایک دو باتیں دیکھ لیں ۔
دوسرا مصرع وزن میں نہیں ہے ۔ اسی کے بجائے اس ہی لکھنے سے وزن پورا ہوتا ہے (جو کہ غیر فصیح ہے۔)
نگاہ میں دستور دیکھنا ؟؟ نگاہ کے بجائے جہان رکھ کر دیکھئے ۔
حیف کا اس طرح استعمال پہلی دفعہ دیکھا ہے ۔ حیف تو فجائیہ ہے اور اس کو مرکب اضافی میں استعمال کرنا میری رائے میں درست نہیں۔ اگر آپ نے کہیں کوئی نظیر دیکھی ہے تو براہِ کرم مجھے بھی مطلع کریں ۔ ممنون رہوں گا ۔
قوافی کے بارے میں محترمی اعجاز صاحب پہلے ہی نشاندہی کرچکے ہیں ۔
بھائی اگر آپ اپنا نام بھی اردو رسم الخط میں تبدیل کرلیں تو بہتر ہوگا ۔ ٹیگ کرنے میں آسانی ہوتی ہے اور ویسے بھی اردو شاعروں کو اپنا نام اردو ہی میں لکھنا چاہیئے ۔