فلسفی
محفلین
سر الف عین اور دیگر احباب سے اصلاح کی گذارش۔
دکھ جب اندر سے اس کو کھاتا ہے
تو وہ باہر سے مسکراتا ہے
نیک بندوں کو سچ ہے مشکل میں
صرف اللہ یاد آتا ہے
چار دن کی ہے زندگی پھر موت
آدمی کیوں یہ بھول جاتا ہے؟
موت جس کو ملی شہادت کی
اس کی قسمت پہ رشک آتا ہے
پیاس کیا ہے، یہی تجسس اب
اس کو صحرا میں کھینچ لاتا ہے
بے وفا ہے وہ پھر بھی حیرت ہے
ہر کوئی اس کے گیت گاتا ہے
عمر گزری تری گناہوں میں
فلسفیؔ تجھ پہ ترس آتا ہے
تو وہ باہر سے مسکراتا ہے
نیک بندوں کو سچ ہے مشکل میں
صرف اللہ یاد آتا ہے
چار دن کی ہے زندگی پھر موت
آدمی کیوں یہ بھول جاتا ہے؟
موت جس کو ملی شہادت کی
اس کی قسمت پہ رشک آتا ہے
پیاس کیا ہے، یہی تجسس اب
اس کو صحرا میں کھینچ لاتا ہے
بے وفا ہے وہ پھر بھی حیرت ہے
ہر کوئی اس کے گیت گاتا ہے
عمر گزری تری گناہوں میں
فلسفیؔ تجھ پہ ترس آتا ہے