فلسفی
محفلین
سر الف عین اور دیگر احباب سے اصلاح کی گذارش ہے۔
مانا کہ ظلمتوں کی شبِ غم طویل ہے
لیکن یہی نویدِ سحر کی دلیل ہے
عبرت نہیں تو کیا ہے کہ دونوں جہان میں
انسان اپنے نفس کے ہاتھوں ذلیل ہے
لمحات ہجر کے کئی سالوں پہ ہیں محیط
مدت وصالِ یار کی لیکن قلیل ہے
پہرے انانیت کے وہاں ہر قدم پہ ہیں
جس شہرِ دل کے گرد انا کی فصیل ہے
حزن و ملال کے ہیں خزانے بھرے ہوئے
دل رنج کے معاملے میں خود کفیل ہے
بے اختیار ہاتھ جھٹکنے پر ایک دوست
نازک مزاج تھا جو ابھی تک علیل ہے
مدت ہوئی جس آنکھ سے ٹپکے نہیں ہیں اشک
اس میں بلا کا ضبط ہے یا وہ بخیل ہے
لفظوں کو تیرتا ہوا پاؤ گے فلسفیؔ
فن شعر و شاعری کا تخیل کی جھیل ہے
لیکن یہی نویدِ سحر کی دلیل ہے
عبرت نہیں تو کیا ہے کہ دونوں جہان میں
انسان اپنے نفس کے ہاتھوں ذلیل ہے
لمحات ہجر کے کئی سالوں پہ ہیں محیط
مدت وصالِ یار کی لیکن قلیل ہے
پہرے انانیت کے وہاں ہر قدم پہ ہیں
جس شہرِ دل کے گرد انا کی فصیل ہے
حزن و ملال کے ہیں خزانے بھرے ہوئے
دل رنج کے معاملے میں خود کفیل ہے
بے اختیار ہاتھ جھٹکنے پر ایک دوست
نازک مزاج تھا جو ابھی تک علیل ہے
مدت ہوئی جس آنکھ سے ٹپکے نہیں ہیں اشک
اس میں بلا کا ضبط ہے یا وہ بخیل ہے
لفظوں کو تیرتا ہوا پاؤ گے فلسفیؔ
فن شعر و شاعری کا تخیل کی جھیل ہے