مقبول
محفلین
محترم الف عین صاحب
محترم محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب
اور دیگر اساتذہ کرام و احباب
پچھلی غزل کا مطلع درست کرتے کرتے ایک اور غزل ہو گئی
جیسی بھی ہے اصلاح کے لیے پیش کر رہا ہوں
میں جی رہا ہوں حبس میں اب تک مرا نہیں
لینی اگر ہو سانس ، میسّر ہوا نہیں
آواز دی تو ایک بھی پتا نہیں ہلا
ظلمت کدے میں کوئی مرا ہم نوا نہیں
خاموش تھا تو زندگی آسان تھی بہت
کھولی زباں تو اب کہیں میری جگہ نہیں
ہمت نہیں کسی میں کہ اتنا ہی بول دے
زندوں کا ملک ہے یہ کہ عبرت کی جا نہیں
مجھ کو نہ راہِ حق سے کوئی بھی ہٹا سکا
مقتل میں ہوں کہ جبر کے آگے جھُکا نہیں
اس سلطنت کے تخت پہ بیٹھے ہیں ایسے لوگ
جن کا اسے بنانے میں کچھ بھی لگا نہیں
ملتی نہیں یہاں پہ اجازت سوال کی
اتنی گھٹن ہے، سوچ کا بھی در کھُلا نہیں
مل جاتی ورنہ مجھ کو بھی مسند وزیر کی
بازار میں ضرور تھا لیکن بکا نہیں
ہوں گے وُہ جن کو بخت بٹھاتے ہیں تخت پر
ہم تو وُہ بد نصیب ہیں، لگتی دُعا نہیں
پھرتے برادران ہیں یوسف کے ہر طرف
مقبول ، دل سے کوئی کسی کا سگا نہیں
محترم محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب
اور دیگر اساتذہ کرام و احباب
پچھلی غزل کا مطلع درست کرتے کرتے ایک اور غزل ہو گئی
جیسی بھی ہے اصلاح کے لیے پیش کر رہا ہوں
میں جی رہا ہوں حبس میں اب تک مرا نہیں
لینی اگر ہو سانس ، میسّر ہوا نہیں
آواز دی تو ایک بھی پتا نہیں ہلا
ظلمت کدے میں کوئی مرا ہم نوا نہیں
خاموش تھا تو زندگی آسان تھی بہت
کھولی زباں تو اب کہیں میری جگہ نہیں
ہمت نہیں کسی میں کہ اتنا ہی بول دے
زندوں کا ملک ہے یہ کہ عبرت کی جا نہیں
مجھ کو نہ راہِ حق سے کوئی بھی ہٹا سکا
مقتل میں ہوں کہ جبر کے آگے جھُکا نہیں
اس سلطنت کے تخت پہ بیٹھے ہیں ایسے لوگ
جن کا اسے بنانے میں کچھ بھی لگا نہیں
ملتی نہیں یہاں پہ اجازت سوال کی
اتنی گھٹن ہے، سوچ کا بھی در کھُلا نہیں
مل جاتی ورنہ مجھ کو بھی مسند وزیر کی
بازار میں ضرور تھا لیکن بکا نہیں
ہوں گے وُہ جن کو بخت بٹھاتے ہیں تخت پر
ہم تو وُہ بد نصیب ہیں، لگتی دُعا نہیں
پھرتے برادران ہیں یوسف کے ہر طرف
مقبول ، دل سے کوئی کسی کا سگا نہیں