برائے اصلاح: مانگوں میں یہ دُعا جو جنت ملے مجھے

مقبول

محفلین
اس غزل کی بحر
مضارع مثمن اخرب محذوف (مفعول فاعِلاتن مفعول فاعِلن) ہے جس کے مستعمل یا غیر مستعمل ہونے کے بارے میں مجھے متضاد آراء ملی ہیں۔ اگر یہ مستعمل بحر ہے تو آپ سے اصلاح کی درخواست کرتا ہوں۔

محترم الف عین صاحب
محترم محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب

اور دیگر اساتذہ کرام​

مانگوں میں یہ دُعا جو جنت ملے مُجھے
پر ایسا کیاہے کیا جو جنت ملے مُجھے

دُنیا میں آیا ہوں تو دُنیا ہے مُجھ سے تنگ
ہے حوروں کو سزا جو جنت ملے مُجھے

شاہِ بہشت کے احسانات کا میں نے
کیاحق کوئی ادا جو جنت ملے مُجھے

جنت کے دعوے والے رکھتے ہیں سب حساب
میں نے نہیں گنا جو جنت ملے مُجھے

ہو جائیں گے یقیناً مقبول مُجھ سے قبل
سب دوزخی رہا جو جنت ملے مُجھے​
 

یاسر علی

محفلین
ماشاءاللہ اچھے خیال ہیں مگر ۔

جو جننت پر آکر روانی مخدوش ہو جاتی ہے۔

مانگوں میں یہ دُعا جو جنت ملے مُجھے
پر ایسا کیاہے کیا جو جنت ملے مُجھے

مانگوں یہی دعا میں۔ ۔
پر ایسا کیا کیا ہے۔
کیا کے درمیاں ہے کا آنا اچھا نہیں ہے۔۔
باقی اساتذہ بہتر جانتے ہیں۔
 

الف عین

لائبریرین
غیر مستعمل بحور میں روانی محسوس نہیں ہوتی، خاص طور پر ایسی بحروں میں جو ایک آدھ لفظ تبدیل کرنے سے مستعمل اور رواں بحروں میں آ سکتی ہے۔
جو جنت... کا تنافر بھی برا لگتا ہے کہ جنت ملے مجھے بہتر ردیف ہو گی
 

مقبول

محفلین
ماشاءاللہ اچھے خیال ہیں مگر ۔

جو جننت پر آکر روانی مخدوش ہو جاتی ہے۔

مانگوں میں یہ دُعا جو جنت ملے مُجھے
پر ایسا کیاہے کیا جو جنت ملے مُجھے

مانگوں یہی دعا میں۔ ۔
پر ایسا کیا کیا ہے۔
کیا کے درمیاں ہے کا آنا اچھا نہیں ہے۔۔
باقی اساتذہ بہتر جانتے ہیں۔

شُکریہ، یاسر صاحب
 

مقبول

محفلین
غیر مستعمل بحور میں روانی محسوس نہیں ہوتی، خاص طور پر ایسی بحروں میں جو ایک آدھ لفظ تبدیل کرنے سے مستعمل اور رواں بحروں میں آ سکتی ہے۔
جو جنت... کا تنافر بھی برا لگتا ہے کہ جنت ملے مجھے بہتر ردیف ہو گی

شُکریہ، سر

“کہ جنت” کر دیتا ہوں
 

مقبول

محفلین
غیر مستعمل بحور میں روانی محسوس نہیں ہوتی، خاص طور پر ایسی بحروں میں جو ایک آدھ لفظ تبدیل کرنے سے مستعمل اور رواں بحروں میں آ سکتی ہے۔
جو جنت... کا تنافر بھی برا لگتا ہے کہ جنت ملے مجھے بہتر ردیف ہو گی

محترم الف عین صاحب

سر، بحر (مفعول فاعلات مفاعیل فاعلن) تبدیل کر کے آ پ کے جائزے کے لیے دوبارہ پیش کر رہا ہوں ۔

ردیف “ ۔۔۔۔جنت مجھے عطا” ٹھیک رہے گی یا “۔۔۔ جنت عطا مجھے”؟ ۔ اپنے مشورہ سے نوازیے

مانگوں میں یہ دُعا کہ ہو جنت مجھے عطا
پر کیا ہے ایسا کیا کہ ہو جنت مجھے عطا
یا
پلّے نہیں ذرا کہ ہو جنت مجھے عطا

دُنیا میں آ گیا ہوں تو دُنیا ہے مُجھ سے تنگ
ہے حوروں کو سزا کہ ہو جنت مجھے عطا

شاہِ بہشت کے کسی احسان کا میں نے
کیا حق کوئی ادا کہ ہو جنت مجھے عطا

جنت کے دعوے دار تو رکھتے ہیں سب حساب
میں نے نہیں گنا کہ ہو جنت مجھے عطا

کرنے پڑیں گے ربّ کو تو مقبول مُجھ سے قبل
سب دوزخی رہا کہ ہو جنت مجھے عطا​
 

مقبول

محفلین
میرا مشورہ صرف ردیف کا تھا، محض اسی غزل میں جو کی جگہ 'کہ' کر دینے سے نہیں
معروف بحر میں اس طرح ڈھالنے کی کوشش کریں
کرتا ہوں یہ دعائیں کہ جنت ملے مجھے

سر، معذرت چاہتا ہوں ۔ میرا خیال ہے کہ میں بھی اسی وقت
یہاں لکھ رہا تھا جب آپ اپنا مشورہ تحریر کر رہے تھے ۔ اس لیے بعد میں نظر پڑی
 

الف عین

لائبریرین
مطلع تو درست لگتا ہے، دوسرے متبادل کے ساتھ، پہلا متبادل تو سمجھ نہیں سکا
باقی کسی شعر میں 'کہ' ردیف میں درست فٹ نہیں ہوتا۔ دوسرا تیسرا شعر تو سمجھ نہیں سکا کہ کءا کہنا چاہتے ہیں!
مقطع میں رب کے ساتھ بد تمیزی نہیں؟
ہاں، عطا مجھے... بہتر ردیف ہو گی
 

مقبول

محفلین
مطلع تو درست لگتا ہے، دوسرے متبادل کے ساتھ، پہلا متبادل تو سمجھ نہیں سکا
باقی کسی شعر میں 'کہ' ردیف میں درست فٹ نہیں ہوتا۔ دوسرا تیسرا شعر تو سمجھ نہیں سکا کہ کءا کہنا چاہتے ہیں

جی، میں دوبارہ دیکھتا ہوں

مقطع میں رب کے ساتھ بد تمیزی نہیں؟

میں یہ کہنا چاہتا تھا کہ میرے گناہ سب سے زیادہ ہونے کی وجہ سے میں سب سے آخر میں دوزخ سے نکلوں گا ۔ اگر الّلہ تعالیٰ مجھے پہلے نکالنا چاہیں تو باقیوں کو مجھ سے پہلے نکالیں گے کیونکہ الّلہ تعالیٰ نا انصافی تو نہیں کرتے ۔
یہ مصرع تبدیل کر دیتا ہوں
 
آخری تدوین:

مقبول

محفلین
محترم الف عین صاحب

سر، اگر میں قافیہ بدلوں گا تو ان خیالات کو شاید بیان نہ کو سکوں۔ اس لیے کم سے کم تبدیلی کر کے اس غزل کو معروف بحر میں لانا چاہتا ہوں ۔ ایک اور کوشش کی ہے ۔ پراہِ مہربانی اپنی رائے سے سرفراز فرمائیے

میری جو یہ دُعا ہے کہ جنت ملے مجھے
ایسا بھی کیا کیا ہے کہ جنت ملے مجھے

خوش رکھ نہیں سکا ہوں کسی شخص کو بھی میں
یہ حوروں کو سزا ہے کہ جنت ملے مجھے

ربِّ کریم کے کسی احسان کا میں نے
کیا حق کوئی ادا ہے کہ جنت ملے مجھے

جنت کے دعوے دار تو رکھتے ہیں سب حساب
میں نے نہیں گنا ہے کہ جنت ملے مجھے

سب دوزخی رہا ہوں گے مقبول مجھ سے قبل
گر فیصلہ ہوا ہے کہ جنت ملے مجھے
 

الف عین

لائبریرین
میری جو یہ دُعا ہے کہ جنت ملے مجھے
ایسا بھی کیا کیا ہے کہ جنت ملے مجھے
... درست

خوش رکھ نہیں سکا ہوں کسی شخص کو بھی میں
یہ حوروں کو سزا ہے کہ جنت ملے مجھے
... حوروں کو سزا کیوں در رہے ہیں، یہ سمجھ نہیں سکا اب بھی!

ربِّ کریم کے کسی احسان کا میں نے
کیا حق کوئی ادا ہے کہ جنت ملے مجھے
... یہاں مجھے یہ احساس ہو رہا ہے کہ یہ 'کیا' Did کے معنی میں ہے، میں سوالیہ what سمجھ رہا تھا، دونوں کے تلفظ میں فرق ہے، سوالیہ محض 'کا' باندھا جاتا ہے، اور کِیا، فعو کے وزن پر، یہاں 'کا' ، فع کے وزن پر ہے جو سوالیہ ہونے سے درست ہے، لیکن مفہوم کے اعتبار سے شاید did کے معنوں میں ہے

جنت کے دعوے دار تو رکھتے ہیں سب حساب
میں نے نہیں گنا ہے کہ جنت ملے مجھے
.. کیا گنا ہے، اس کا جواب کہیں ہے شعر میں؟

سب دوزخی رہا ہوں گے مقبول مجھ سے قبل
گر فیصلہ ہوا ہے کہ جنت ملے مجھے
.. 'ہوں گے' محض ہَ گَ تقطیع ہو رہا ہے، یہ اسقاط غلط ہے
میرے خیال میں اسے مقطع نہ بناؤ تو شاید وزن میں درست آ سکے
 

مقبول

محفلین
سر، بہت شُکریہ ۔

ایک وضاحت اور کچھ درستگی کے ساتھ پھر پیش کر رہا ہوں

خوش رکھ نہیں سکا ہوں کسی شخص کو بھی میں
یہ حوروں کو سزا ہے کہ جنت ملے مجھے
... حوروں کو سزا کیوں در رہے ہیں، یہ سمجھ نہیں سکا اب بھی

کیونکہ میں کس کو خوش نہیں رکھ سکتا اس لیے میں حوروں کو بھی خوش نہیں رکھ سکوں گا تو میرا جنت میں جانا حوروں کو سزا دینے کے مترادف ہو گا

یہ دیکھیے

حوروں کو کیا سزا ہے کہ جنت ملے مجھے

اگر آپ اس خیال کو مزید واضح کرنے کے لیے کوئی بہتری تجویز کریں گے تو مجھے خوشی ہوُگی

ربِّ کریم کے کسی احسان کا میں نے
کیا حق کوئی ادا ہے کہ جنت ملے مجھے
... یہاں مجھے یہ احساس ہو رہا ہے کہ یہ 'کیا' Did کے معنی میں ہے، میں سوالیہ what سمجھ رہا تھا، دونوں کے تلفظ میں فرق ہے، سوالیہ محض 'کا' باندھا جاتا ہے، اور کِیا، فعو کے وزن پر، یہاں 'کا' ، فع کے وزن پر ہے جو سوالیہ ہونے سے درست ہے، لیکن مفہوم کے اعتبار سے شاید did کے معنوں میں ہے

بالکل یہ سقم موجود تھا ۔ اب دیکھیے

ربِّ کریم کے کسی احسان کا میں نے
کیا حق کِیا ادا ہے کہ جنت ملے مجھے؟

جنت کے دعوے دار تو رکھتے ہیں سب حساب
میں نے نہیں گنا ہے کہ جنت ملے مجھے
.. کیا گنا ہے، اس کا جواب کہیں ہے شعر میں؟

اب دیکھیے

جنت کے دعوے دار تو گنتے ہیں سب ثواب
میں نے کبھی گنا( یا لیا) ہے کہ جنت مجھے ملے
یا
مجھ کو کبھی ملا ہے کہ جنت ملے مجھے

سب دوزخی رہا ہوں گے مقبول مجھ سے قبل
گر فیصلہ ہوا ہے کہ جنت ملے مجھے
.. 'ہوں گے' محض ہَ گَ تقطیع ہو رہا ہے، یہ اسقاط غلط ہے
میرے خیال میں اسے مقطع نہ بناؤ تو شاید وزن میں درست آ سکے

اب دیکھیے

مقبول پہلے ہوں گے سبھی دوزخی رہا
گر فیصلہ ہوا ہے کہ جنت ملے مجھے
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
حوریں تو مجھ کو خوش نہیں کر سکیں اور نہ مجھ میں مصرع تجویز کرنے کا دماغ ہے
ربِّ کریم کے کسی احسان کا میں نے
کیا حق کِیا ادا ہے کہ جنت ملے مجھے؟
پہلے مصرع کی ترتیب بدلو، 'میں نے' صرف 'منے' تقطیع ہونا غلط ہے
دوسرا مصرع بھی کیا حق ادا کیا ہے.... بہتر اور سادہ نہیں,؟

جنت کے دعوے دار تو گنتے ہیں سب ثواب
میں نے کبھی گنا ہے کہ جنت مجھے ملے
درست ہے
مقبول پہلے ہوں گے سبھی دوزخی رہا
گر فیصلہ ہوا ہے کہ جنت ملے مجھے
یہ اچھا رواں ہو گیا
 

مقبول

محفلین
حوریں تو مجھ کو خوش نہیں کر سکیں اور نہ مجھ میں مصرع تجویز کرنے کا دماغ ہے

سر، میں آپ کے تبصرے سے بہت محظوظ ہوا ہوں ۔ دنیا والی حوروں سے تو صرف خوش نصیب ہی خوش ہو سکتے ہیں

سر، میں پھروضاحت پیش کرتا ہوں۔ میں یہ کہہ رہا ہوں کہ میں حوروں کو خوش نہیں کر سکتا اس لیے میرا جنت میں جانا حوروں کے لیے اچھا نہیں ہو گا ۔ آپ کو دوبارہ شعر دیکھنے کی زحمت دے رہا ہوں

خوش رکھ نہیں سکا ہوں کسی شخص کو بھی میں
حوروں کو کیا سزا ہے کہ جنت ملے مجھے؟

ربِّ کریم کے کسی احسان کا میں نے
کیا حق کِیا ادا ہے کہ جنت ملے مجھے؟
پہلے مصرع کی ترتیب بدلو، 'میں نے' صرف 'منے' تقطیع ہونا غلط ہے
دوسرا مصرع بھی کیا حق ادا کیا ہے.... بہتر اور سادہ نہیں,؟
بالکل دوسرا مصرع اس طرح سادہ اور بہتر ہو گا۔ “کیا” مطلع میں قافیہ ہونے کی وجہ سے یہاں میں نے “ادا” کو قافیہ بنایا تھا

مکمل شعر شاید کچھ یوں ہو سکے

ربِّ کریم کے کسی احسان کا کبھی
کیا حق ادا کیا ہے کہ جنت ملے مجھے
یا
ربِّ کریم کی کسی نعمت کا مجھ سے بھی
ہو حق ادا سکا ہے کہ جنت ملے مجھے

سر، آپ فرمائیے ان میں سے کون سا شعر نسبتاً قابلِ قبول ہے ۔ شُکریہ
 
آخری تدوین:
Top