فلسفی
محفلین
سر الف عین اور دیگر احباب سے اصلاح کی گذارش ہے۔
مجھے ایسے اکیلا چھوڑ جانا کیا ضروری تھا؟
مجھے بھی اور خود کو بھی، ستانا کیا ضروری تھا؟
مجھے معلوم ہے تُو مجھ سے کتنا پیار کرتی ہے
مگر اب دور سے الفت جتانا کیا ضروری تھا؟
جو تیرے ضبط کو کچھ آنسوؤں نے توڑ ڈالا تھا
تو میرے ضبط کو بھی آزمانا کیا ضروری تھا؟
ہمیشہ تیرے ہاتھوں میں یہ مہندی خوب سجتی ہے
اسے اب کیمرے میں یوں دکھانا کیا ضروری تھا؟
تُو نے جب فون پر دن میں سنا ڈالا تھا حالِ دل
تو پھر کل خواب میں آ کر ستانا کیا ضروری تھا؟
تجھے معلوم تھا پھر بھی مرا احوال کیوں پوچھا؟
شکستہ حال اس دل کو جلانا کیا ضروری تھا؟
نہیں پوچھوں گا تجھ سے اور کوئی بات اب لیکن
فقط اتنا بتا دے تُو، کہ جانا کیا ضروری تھا؟
نہیں ہرگز نہیں ایسا کہ میں تجھ کو کہوں بے درد
مگر تجھ سے بھی حالِ دل چھپانا کیا ضروری تھا؟
مجھے بھی اور خود کو بھی، ستانا کیا ضروری تھا؟
مجھے معلوم ہے تُو مجھ سے کتنا پیار کرتی ہے
مگر اب دور سے الفت جتانا کیا ضروری تھا؟
جو تیرے ضبط کو کچھ آنسوؤں نے توڑ ڈالا تھا
تو میرے ضبط کو بھی آزمانا کیا ضروری تھا؟
ہمیشہ تیرے ہاتھوں میں یہ مہندی خوب سجتی ہے
اسے اب کیمرے میں یوں دکھانا کیا ضروری تھا؟
تُو نے جب فون پر دن میں سنا ڈالا تھا حالِ دل
تو پھر کل خواب میں آ کر ستانا کیا ضروری تھا؟
تجھے معلوم تھا پھر بھی مرا احوال کیوں پوچھا؟
شکستہ حال اس دل کو جلانا کیا ضروری تھا؟
نہیں پوچھوں گا تجھ سے اور کوئی بات اب لیکن
فقط اتنا بتا دے تُو، کہ جانا کیا ضروری تھا؟
نہیں ہرگز نہیں ایسا کہ میں تجھ کو کہوں بے درد
مگر تجھ سے بھی حالِ دل چھپانا کیا ضروری تھا؟
محمد تابش صدیقی بھائی، ایک اور مفاعیلن کی تکرار حاضر ہے۔