برائے اصلاح: مجھے پھر ٹالنے کو بات پر وُہ بات بدلے گا

مقبول

محفلین
محترم سر الف عین ، دیگر اساتذہ کرام و احباب
ایک غزل اصلاح کے لیے پیشِ خدمت ہے

قلم سے کھیلے گا صفحات پر صفحات بدلے گا
مجھے پھر ٹالنے کو بات پر وُہ بات بدلے گا

لباس اپنا بدل ڈالا زباں بھی اس کی اپنا لی
تُو اب کیا اس کی خاطر مذہب، اپنی ذات بدلے گا

ادائیں کام جب آئیں نہ، مجھ کو زہر دے ڈالا
مجھے معلوم تھا وُہ شخص آخر گھات بدلے گا

مرے دل کی تڑپ پھر کھینچ لائے گی ترے دل کو
مرا عشقِ مسلسل ہی ترے جذبات بدلے گا

جہاں میں خوب صورت کون ہے، معیار بدلیں گے
کہ تجھ کو دیکھ کر شاعر بھی تشبیہات بدلے گا

پسند اس کو بجائے دن کے ہیں تاروں بھری راتیں
وہ کہتا ہے کہ مجھ سے ملنے کے اوقات بدلے گا

ابھی وُہ جان کہتا ہے تو جاں میں جان آتی ہے
بنے گا کیا مرا وُہ جب بھی القابات بدلے گا

تصوّر میں سہی اس کی زیارت پھر بھی کرنی ہے
تعلق وہ اگر مقبول میرے ساتھ بدلے گا
 

الف عین

لائبریرین
پہلی بات، حروف کے اسقاط کا استعمال کم سے کم کریں، زیادہ تر اس سے روانی متاثر ہوتی ہے، لیکن کچھ الفاظ کی روانی بہتر ہو جاتی ہے جیسے تو، اس کا طویل کھینچنا نا گوار لگتا ہے
قلم سے کھیلے گا صفحات پر صفحات بدلے گا
مجھے پھر ٹالنے کو بات پر وُہ بات بدلے گا
صفحات بدلے نہیں جاتے ورق پلٹے جاتے ہیں، صفحہ بھی پلٹا نہیں جا سکتا
کھیلے گا... میں وہی ے کا ناگوار اسقاط ہے
لباس اپنا بدل ڈالا زباں بھی اس کی اپنا لی
تُو اب کیا اس کی خاطر مذہب، اپنی ذات بدلے گا
بہتر صورت.. خاطر اپنے دین و ذات...
ادائیں کام جب آئیں نہ، مجھ کو زہر دے ڈالا
مجھے معلوم تھا وُہ شخص آخر گھات بدلے گا
گھات بدلنا بھی درست محاورہ نہیں
نہ کام آئیں ادائیں جب.... بہتر صورت ہے اولی مصرعے کی
مرے دل کی تڑپ پھر کھینچ لائے گی ترے دل کو
مرا عشقِ مسلسل ہی ترے جذبات بدلے گا
ٹھیک
جہاں میں خوب صورت کون ہے، معیار بدلیں گے
کہ تجھ کو دیکھ کر شاعر بھی تشبیہات بدلے گا
واضح نہیں ہوا، کہ سے ثانی مصرع شروع ہونے کی توجیہہ ٹھیک نہیں دی گئی
پسند اس کو بجائے دن کے ہیں تاروں بھری راتیں
وہ کہتا ہے کہ مجھ سے ملنے کے اوقات بدلے گا
درست
ابھی وُہ جان کہتا ہے تو جاں میں جان آتی ہے
بنے گا کیا مرا وُہ جب بھی القابات بدلے گا
القابات؟ القاب خود لقب کی جمع ہے!
تصوّر میں سہی اس کی زیارت پھر بھی کرنی ہے
تعلق وہ اگر مقبول میرے ساتھ بدلے گا
ٹھیک
 

مقبول

محفلین
سر الف عین ، شکریہ
اب دیکھیے
صفحات بدلے نہیں جاتے ورق پلٹے جاتے ہیں، صفحہ بھی پلٹا نہیں جا سکتا
کھیلے گا... میں وہی ے کا ناگوار اسقاط ہے
وُہ پلٹے گا یونہی اوراق ،موضوعات بدلے گا
مجھے پھر ٹالنے کو بات پر وُہ بات بدلے گا
بہتر صورت.. خاطر اپنے دین و ذات..
لباس اپنا بدل ڈالا زباں بھی اس کی اپنا لی
تُو اب کیا اس کی خاطر اپنے دین و ذات بدلے گا؟
گھات بدلنا بھی درست محاورہ نہیں
نہ کام آئیں ادائیں جب.... بہتر صورت ہے اولی مصرعے کی
سر، اردو لغت میں گھات کے اور معنی کے علاوہ طریقہ کار بھی لکھا ہوا ہے تو کیا اس لحاظ سے بھی گھات بدلنا غلط ہو گا؟
واضح نہیں ہوا، کہ سے ثانی مصرع شروع ہونے کی توجیہہ ٹھیک نہیں دی گئی
جہاں میں خوب صورت کون ہے، معیار بدلیں گے
تمہیں دیکھا تو شاعر اپنی تشبیہات بدلے گا
القابات؟ القاب خود لقب کی جمع ہے
ابھی وُہ جان کہتا ہے تو جاں میں جان آتی ہے
بنے گا کیا مرا وُہ جب بھی ترجیحات بدلے گا
 

مقبول

محفلین
لیکن گھات لگانا ہی درست استعمال ہے
باقی اشعار درست ہو گئے
سر الف عین
بہت شکریہ
ان میں سے کون سا شعر/ مصرع مناسب ہو گا

نہ کام آئیں ادائیں جب تو مجھ کو زہر دے ڈالا
مجھے معلوم تھا وُہ قتل کے آلات بدلے گا

اداؤں سے میں بچ نکلا تو مارے تیر نظروں کے
نہ تھا معلوم ظالم قتل کے آلات بدلے گا
 
Top