یاسر علی
محفلین
الف عین صاحب
محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب
محمد خلیل الرحمٰن صاحب
مجھ سے ہر حال میں کرتے ہیں عداوت اپںے
یہ کسی طور بدلتے نہیں عادت اپنے
ڈر سے بنیاد مرے دل کی لرز جاتی ہے
جب کبھی آنکھ سے کرتے ہیں شرارت اپنے
میرے اپنوں نے اجاڑا ہے گلستاں دل کا
کون کہتا ہے کہ کرتے ہیں حفاظت اپنے
ایک سے جان چھڑاؤں تو اور آ جاتی ہے
بے تکلف ہی جو دیتے ہیں مصیبت اپنے
تلخ لہجے سے مرے ساتھ ہیں بولا کرتے
بے نیازانہ ہی رکھتے ہیں طبیعت اپنے
دہر میں جینے کی امید نہیں باقی رہتی
زندگی ایسے بنا دیتے ہیں قیامت اپنے
میرے منہ پر مری کرتے ہیں بڑی تعریفیں
پیٹھ کے پیچھے بہت کرتے ہیں غیبت اپنے
بسترِ مرگ پہ برسوں سے پڑا ہوں لیکن
میری کرنے نہیں آئیں ہیں عیادت اپنے
زندگی درد کو سہتے ہوئے کاٹی میثم
اس طرح دیتے رہے مجھ کو ازیّت اپنے
یاسر علی میثم
محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب
محمد خلیل الرحمٰن صاحب
مجھ سے ہر حال میں کرتے ہیں عداوت اپںے
یہ کسی طور بدلتے نہیں عادت اپنے
ڈر سے بنیاد مرے دل کی لرز جاتی ہے
جب کبھی آنکھ سے کرتے ہیں شرارت اپنے
میرے اپنوں نے اجاڑا ہے گلستاں دل کا
کون کہتا ہے کہ کرتے ہیں حفاظت اپنے
ایک سے جان چھڑاؤں تو اور آ جاتی ہے
بے تکلف ہی جو دیتے ہیں مصیبت اپنے
تلخ لہجے سے مرے ساتھ ہیں بولا کرتے
بے نیازانہ ہی رکھتے ہیں طبیعت اپنے
دہر میں جینے کی امید نہیں باقی رہتی
زندگی ایسے بنا دیتے ہیں قیامت اپنے
میرے منہ پر مری کرتے ہیں بڑی تعریفیں
پیٹھ کے پیچھے بہت کرتے ہیں غیبت اپنے
بسترِ مرگ پہ برسوں سے پڑا ہوں لیکن
میری کرنے نہیں آئیں ہیں عیادت اپنے
زندگی درد کو سہتے ہوئے کاٹی میثم
اس طرح دیتے رہے مجھ کو ازیّت اپنے
یاسر علی میثم