ایم اے راجا
محفلین
ایک مزید غزل نما شے برائے اصلاح و رائے حاضر ہے۔
محبت سے کنارہ کر لیا جائے
خموشی سے گذارہ کر لیا جائے
بہت تاریک ہے دیکھو شبِ ہجراں
رگِ جاں کو شرارہ کر لیا جائے
سنا ہے وہ بھی آیا ہے سرِ محفل
چلو اس کا نظارہ کر لیا جائے
گیا تو تھا مگر لوٹا مری جانب
اسے کیوں نہ گوارا کر لیا جائے
رگِ جاں میں حرارت ہی نہیں باقی
جو پھر جینے کا یارا کر لیا جائے
یہ بچے بھی کسی کے بچے ہیں ہمدم
انھیں آنکھوں کا تارا کر لیا جائے
ضروری تو نہیں وہ لوٹ آئے پھر
نیا جینے کا چارہ کر لیا جائے
یہ شامِ غم حسیں ہے اسقدر راجا
اسے شب کا سہارا کر لیا جائے
خموشی سے گذارہ کر لیا جائے
بہت تاریک ہے دیکھو شبِ ہجراں
رگِ جاں کو شرارہ کر لیا جائے
سنا ہے وہ بھی آیا ہے سرِ محفل
چلو اس کا نظارہ کر لیا جائے
گیا تو تھا مگر لوٹا مری جانب
اسے کیوں نہ گوارا کر لیا جائے
رگِ جاں میں حرارت ہی نہیں باقی
جو پھر جینے کا یارا کر لیا جائے
یہ بچے بھی کسی کے بچے ہیں ہمدم
انھیں آنکھوں کا تارا کر لیا جائے
ضروری تو نہیں وہ لوٹ آئے پھر
نیا جینے کا چارہ کر لیا جائے
یہ شامِ غم حسیں ہے اسقدر راجا
اسے شب کا سہارا کر لیا جائے