برائے اصلاح : محفل میں تیری دیکھا کوئی آنکھ نم نہیں ہے

انس معین

محفلین
سر غزل برائے اصلاح : الف عین ظہیراحمدظہیر محمّد احسن سمیع :راحل:

جس کے قریب ہے تو اس دل کو غم نہیں ہے
محفل میں تیری دیکھا کوئی آنکھ نم نہیں ہے

وہ خوش کلام اپنی مستی بھری زباں میں
جو کچھ بھی کہہ رہا ہے غزلوں سے کم نہیں ہے

دنیا میں خوبصورت کچھ کم نہیں ہیں لیکن!
تجھ سا نہیں ہے کوئی تیری قسم نہیں ہے

محبوب کی گلی میں عاشق کا دم نہ نکلے
دنیا میں اس سے بڑھ کر کوئی ستم نہیں ہے
 
برادرم احمد، آداب

ماشاء اللہ اچھی غزل ہے۔
مطلعے کے دوسرے مصرعے میں کوئی کی واو بہت زیادہ دب رہی ہے، جس سے روانی میں خلل آرہا ہے۔
ویسے مطلع پر دولختی کا گمان بھی ہوتا ہے۔ پہلے مصرعے میں جس سے تخاطب ہے، دوسرے مصرعے میں اس کی محفل کا منفی احوال؟؟؟
دوسرے شعر میں مستی بھری زباں کے علاوہ کوئی ترکیب تراش کر دیکھیں، زبان کی مستی مجھے کچھ عجیب لگ رہا ہے۔

باقی کے دونوں اشعار یوں تو درست لگ رہے ہیں، استاد محترم ہی ان پر بہتر رائے دے سکتے ہیں۔

دعا گو،
راحل۔
 
انس معین صاحب۔۔ایک مشورہ ہے اگر پسند آئے
وہ خوش کلام اپنی شیریں سُخن زباں سے
جو کچھ بھی کہہ رہا ہے غزلوں سے کم نہیں ہے
 

الف عین

لائبریرین
مطلع میں تضاد تو مجھے محسوس نہیں ہوا، ہاں کوئی کو محض فع تقطیع کرنا درست نہیں
مستی بھری زبان پر اعتراض سے متفق ہوں
 

انس معین

محفلین
برادرم احمد، آداب

ماشاء اللہ اچھی غزل ہے۔
مطلعے کے دوسرے مصرعے میں کوئی کی واو بہت زیادہ دب رہی ہے، جس سے روانی میں خلل آرہا ہے۔
ویسے مطلع پر دولختی کا گمان بھی ہوتا ہے۔ پہلے مصرعے میں جس سے تخاطب ہے، دوسرے مصرعے میں اس کی محفل کا منفی احوال؟؟؟
دوسرے شعر میں مستی بھری زباں کے علاوہ کوئی ترکیب تراش کر دیکھیں، زبان کی مستی مجھے کچھ عجیب لگ رہا ہے۔

باقی کے دونوں اشعار یوں تو درست لگ رہے ہیں، استاد محترم ہی ان پر بہتر رائے دے سکتے ہیں۔

دعا گو،
راحل۔
بہت شکریہ راحل بھائی ۔ مستی بھری زباں کے لیے کوئی اور ترکیب تراشنے کی کوشش کرتا ہوں ۔
اللہ پاک آپ کو سلامت رکھے ۔۔
 
Top