فلسفی
محفلین
سر الف عین اور دیگر احباب سے اصلاح کی گذارش۔
روز ان کو ڈھونڈتے ہیں دل کے میخانوں میں ہم
خود بھی کھو جاتے ہیں تھک کر غم کے پیمانوں میں ہم
ہاتھ میں دل کو علامت کے لیے تھامے ہوئے
نام لکھوانے چلے ہیں ان کے دیوانوں میں ہم
جب حقیقت سامنے آئے گی ان کے تب تلک
مسکراتے دفن ہو جائیں گے افسانوں میں ہم
محفلوں کو چھوڑ کر تنہائیوں میں جا بسیں
شور سے باہر نکل کر چُپ کے ویرانوں میں ہم
اے خدا تیری اگر ہم پر نہ ہوتی رحمتیں
پتھروں کو پوجتے ہوتے صنم خانوں میں ہم
شہر سے باہر نکل کر مشغلے کے طور پر
دیپ جلتے دیکھتے ہیں دور کاشانوں میں ہم
آہ! بے پرواہیاں اپنی ہمیں سب یاد ہے
چھوڑ دیتے تھے ذرا سی مے جو پیمانوں میں ہم
خود بھی کھو جاتے ہیں تھک کر غم کے پیمانوں میں ہم
ہاتھ میں دل کو علامت کے لیے تھامے ہوئے
نام لکھوانے چلے ہیں ان کے دیوانوں میں ہم
جب حقیقت سامنے آئے گی ان کے تب تلک
مسکراتے دفن ہو جائیں گے افسانوں میں ہم
محفلوں کو چھوڑ کر تنہائیوں میں جا بسیں
شور سے باہر نکل کر چُپ کے ویرانوں میں ہم
اے خدا تیری اگر ہم پر نہ ہوتی رحمتیں
پتھروں کو پوجتے ہوتے صنم خانوں میں ہم
شہر سے باہر نکل کر مشغلے کے طور پر
دیپ جلتے دیکھتے ہیں دور کاشانوں میں ہم
آہ! بے پرواہیاں اپنی ہمیں سب یاد ہے
چھوڑ دیتے تھے ذرا سی مے جو پیمانوں میں ہم