برائے اصلاح ( مفعولن فاعلن فعولن)

نوید ناظم

محفلین
دل جو پہلو میں تھا ' نہیں ہے
کیا یہ بھی سانحہ نہیں ہے؟

اس نے خود چُن لی ہے جدائی
یہ دوری' حادثہ نہیں ہے

مجھ کو بس ہجر کھا رہا ہے
مجھ کو کچھ عارضہ نہیں ہے

جس کا بھی ہو مری بلا سے
وہ دلبر جو مرا نہیں ہے

کیوں خود کو دیکھتے ہو ان میں
آنکھیں ہیں' آئنہ نہیں ہے

اک دل ہے میرے پاس لیجے
ورنہ تو کچھ بچا نہیں ہے

کہتے ہیں بزم سے چلا جا
کہتے ہیں اٹھ' سنا نہیں ہے

خوش تھے پہلے نوید دل پر
اب وہ دل بھی رہا نہیں ہے
 
مفعول/مفعولن فاعلن فعولن۔
اصل بحر مفعول مفاعلن فعولن(ہزج مسدس اخرب مقبوض محذوف) ہے۔ تسکینِ اوسط کے ذریعے وزن مفعولن فاعلن فعولن(ہزج مسدس اخرم اشتر محذوف یا پھر ہزج مسدس اخرب مقبوض محذوف مسکن) حاصل کیا جا سکتا ہے۔
دل جو پہلو میں تھا ' نہیں ہے
کیا یہ بھی سانحہ نہیں ہے؟

اس نے خود چُن لی ہے جدائی
یہ دوری' حادثہ نہیں ہے

مجھ کو بس ہجر کھا رہا ہے
مجھ کو کچھ عارضہ نہیں ہے

جس کا بھی ہو مری بلا سے
وہ دلبر جو مرا نہیں ہے

کیوں خود کو دیکھتے ہو ان میں
آنکھیں ہیں' آئنہ نہیں ہے

اک دل ہے میرے پاس لیجے
ورنہ تو کچھ بچا نہیں ہے

کہتے ہیں بزم سے چلا جا
کہتے ہیں اٹھ' سنا نہیں ہے

خوش تھے پہلے نوید دل پر
اب وہ دل بھی رہا نہیں ہے
اس نے خود چن لی ہے جدائی

لی کی ی کا دبنا مستحسن نہیں ہے۔

مجھ کو بس ہجر کھا رہا ہے
مجھ کو کچھ عاعضہ نہیں ہے

عیبَ تقابلِ ردیفین موجود ہے اس شعر میں۔ دوسرا مصرع شاید یوں بہتر رہے
مجھ کو کوئی عارضہ نہیں ہے

باقی تمام اشعار کے اوزان مجھے درست معلوم ہوئے۔
 
آخری تدوین:

نوید ناظم

محفلین
اصل بحر مفعول مفاعلن فعولن(ہزج مسدس اخرب مقبوض محذوف) ہے۔ تسکینِ اوسط کے ذریعے وزن مفعولن فاعلن فعولن(ہزج مسدس اخرم اشتر محذوف یا پھر ہزج مسدس اخرب مقبوض محذوف مسکن) حاصل کیا جا سکتا ہے۔
اس نے خود چن لی ہے جدائی

لی کی ی کا دبنا مستحسن نہیں ہے۔

مجھ کو بس ہجر کھا رہا ہے
مجھ کو کچھ عاعضہ نہیں ہے

عیبَ تقابلِ ردیفین موجود ہے اس شعر میں۔ دوسرا مصرع شاید یوں بہتر رہے
مجھ کو کوئی عارضہ نہیں ہے

باقی تمام اشعار کے اوزان مجھے درست معلوم ہوئے۔

انتہائی ممنون ہوں کہ آپ نے شفقت فرمائی۔۔ اب ملاحظہ کیجے گا۔۔۔۔
1۔ چن لی ہے خود جدائی اس نے


بس ہجر ہی کھا رہا ہے دل کو
مجھ کو کوئی عارضہ نہیں ہے
 

الف عین

لائبریرین
شکریہ ریحان جنہوں نے بسمل کی جگہ بھر دی یہاں۔ مجھے یہی شک تھا کہ یہ اوزان قبول کیے جا سکتے ہیں یا نہیں۔ اب تصحیح کے بعد اوزان درست ہو گیے ہیں۔
البتہ یہ شعر
جس کا بھی ہو مری بلا سے
وہ دلبر جو مرا نہیں ہے
یوں تو کوئی غلطی نہیں۔ لیکن مَرا، کو مِرا ، زبر کے ساتھ بھی پڑھا جا سکتا ہے۔ ’دلبر‘ لفظ کی اشد ضرورت تو نہیں ہے۔ یوں بھی کہا جا سکتا ہے۔
وہ جومیرا ہوا نہیں ہے۔
 

نوید ناظم

محفلین
شکریہ ریحان جنہوں نے بسمل کی جگہ بھر دی یہاں۔ مجھے یہی شک تھا کہ یہ اوزان قبول کیے جا سکتے ہیں یا نہیں۔ اب تصحیح کے بعد اوزان درست ہو گیے ہیں۔
البتہ یہ شعر
جس کا بھی ہو مری بلا سے
وہ دلبر جو مرا نہیں ہے
یوں تو کوئی غلطی نہیں۔ لیکن مَرا، کو مِرا ، زبر کے ساتھ بھی پڑھا جا سکتا ہے۔ ’دلبر‘ لفظ کی اشد ضرورت تو نہیں ہے۔ یوں بھی کہا جا سکتا ہے۔
وہ جومیرا ہوا نہیں ہے۔
بے حد شکریہ سر۔۔۔
مصرعہ کو آپ کے حکم کے مطابق کر دیا ہے۔
 
Top