برائے اصلاح: میں نے حوالے غیر کے اپنا علاقہ کر دیا

مقبول

محفلین
محترم الف عین صاحب
محترم محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب
اور دیگر اساتذہ کرام سے
اصلاح کی درخواست کے ساتھ یہ غزل پیش کر رہا ہوں

میں نے حوالے غیر کے اپنا علاقہ کر دیا
شہباز کہتے تھے مجھے، خود کو ممولہ کر دیا

سچ ہے کہ میرے فیصلوں نےکر دیا سب کو خفا
سچ ہے مری نادانیوں نے ملک آدھا کر دیا

جو قوم کو خوشحال کرنے کو بنا تھا حکمراں
مقروض اس نے ملک کو سب سے زیادہ کر دیا

پہلے کہا مجھ سے کہ میں جو بھی لکھوں وُہ سچ لکھوں
پھر جھوٹ کہہ کے مسترد میرا مقالہ کر دیا

دُشمن مَیں ڈھونڈوں کس طرح اب دوستوں کےغول میں
سب بھیڑیوں نے جو ہے بھیڑوں کا لبادہ کر دیا

یہ ارض سب کی ماں تھی لیکن حضرتِ انسان نے
کُچھ کو کلیسا، کُچھ کو مندر، کُچھ کو کعبہ کر دیا

مقبول سارے بت یہاں کے آ گریں گے منہ کے بل
جب قوم نے ترکِ غلامی کا ارادہ کر دیا
 

الف عین

لائبریرین
ممولہ اور لبادہ وغیرہ قوافی کردیا کے ساتھ خلاف محاورہ ہے ۔ مطلع میں بھلے ہی اسے قبول کر لیا جائے لیکن لبادہ کر دیا بہر حال بدلا جائے۔ کعبہ کے ساتھ بھی شاید ردیف چل سکتی ہے
آخری شعر میں صیغے کا مسئلہ لگ رہا ہے۔ ردیف ماضی کی ہی ہے لیکن اس کا اولی مصرع مستقبل کے صیغے میں ہے۔
باقی سب اشعار درست لگ رہے ہیں
 

مقبول

محفلین
محترم الف عین صاحب
بہت شُکریہ
سر یہ متبادل مطلعے کیسے ہیں

نفرت نے میرے گھر میں جب اپنا ٹھکانہ کر دیا
غیروں نے پھر تبدیل میرے گھر کا نقشہ کر دیا

اپنی لگائی آگ نے میرا احاطہ کر دیا
دشمن نے تیل ڈال کر اس کو زیادہ کر دیا

لبادہ والا شعر کیا اس طرح درست ہو سکتا ہے

دُشمن مَیں ڈھونڈوں کس طرح اب دوستوں کےغول میں
سب بھیڑیوں نے بھی ہے بھیڑوں کا سا غازہ کر دیا

سر، اگر مقطع کے دوسرے مصرعے میں “جب”کو “گر” سے بدل دیا جائے تو یہ مصرعہ بھی شاید صیغہ مستقبل میں چلا جائے گا ۔ یہ دیکھیے

مقبول سارےبت یہاں کےآگریں گےمنہ کے بل
گر قوم نے ترکِ غلامی کا ارادہ کر دیا
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
اقتباس میں ہی جواب دے رہا ہوں۔
نفرت نے میرے گھر میں جب اپنا ٹھکانہ کر دیا
غیروں نے پھر تبدیل میرے گھر کا نقشہ کر دیا
... اس میں بھی پہلا مصرع 'کر لیا' سے درست ہوتا ہے

اپنی لگائی آگ نے میرا احاطہ کر دیا
دشمن نے تیل ڈال کر اس کو زیادہ کر دیا
... دوسرا بحر میں ہے بھی نہیں۔ احاطہ کے ساتھ بھی کر لیا بہتر ہے
یعنی اصل مطلع ہی رکھو

لبادہ والا شعر کیا اس طرح درست ہو سکتا ہے

دُشمن مَیں ڈھونڈوں کس طرح اب دوستوں کےغول میں
سب بھیڑیوں نے بھی ہے بھیڑوں کا سا غازہ کر دیا
.. نہیں ، یہ اچھا نہیں

سر، اگر مقطع کے دوسرے مصرعے میں “جب”کو “گر” سے بدل دیا جائے تو یہ مصرعہ بھی شاید صیغہ مستقبل میں چلا جائے گا ۔ یہ دیکھیے

مقبول سارےبت یہاں کےآگریں گےمنہ کے بل
گر قوم نے ترکِ غلامی کا ارادہ کر دیا
ہاں، یہ درست ہو جائے گا
 

مقبول

محفلین
محترم الف عین صاحب

سر، بہت شُکریہ

جی بہتر۔ مطلع پہلے والا ہی رکھ لیتا ہوں۔ مقطع درست ہو گیا ۔
لبادہ والے شعر کا قافیہ تبدیل کیا ہے۔ اب دیکھئے

دُشمن مَیں ڈھونڈوں کس طرح اب دوستوں کے شہر میں
سب بھیڑیوں نے اپنا ہے بھیڑوں کا جامہ کر دیا

یا پورا مصرع تبدیل کرنا چاہیے ۔
 

الف عین

لائبریرین
مسئلہ قافیہ میں نہیں، ردیف میں ہے۔ جامہ بھی کیا نہیں جاتا! اس شعر کو نکال ہی دو، اس خیال کو الفاظ بدل کر کسی اور غزل میں استعمال کرو
 
Top