اشرف علی
محفلین
محترم الف عین صاحب ،محترم سید عاطف علی صاحب
محترم یاسر شاہ صاحب ،محترم محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب
آداب !
آپ سے اصلاح و رہنمائی کی درخواست ہے ۔
§§§§§§§§§§§§
مجھ سے جو مراسم تھے اُنھیں توڑ رہا ہے
رشتہ وہ کسی اور سے اب جوڑ رہا ہے
اے شخص ! جسے تیری ذرا سی بھی نہ تھی قدر
تٗو اُس کے لیے آج بھی سر پھوڑ رہا ہے !
پانے کے لیے جس کو ، مَیں نے چھوڑی تھی دنیا
دنیا کے لیے اب وہ مجھے چھوڑ رہا ہے
ایسا بھی تجھے فون پہ کیا اس نے کہا دوست !
غصّے میں جو ، تٗو فون کو یوں توڑ رہا ہے
اک میں کہ اُسے دیکھنے کو کب سے کھڑا ہوں
اک وہ کہ مجھے دیکھ کے منہ موڑ رہا ہے
اے کاش ! تجھے چھوڑ کے وہ شخص چلا جائے
تٗو جس کے لیے آج مجھے چھوڑ رہا ہے
ناراض کسی سے ہے کہ ٹوٹا ہے تِرا دل ؟
تٗو گھر کی ہر اک چیز کو ، کیوں توڑ رہا ہے
اتنا بھی بہت ہے کہ مجھے توڑنے والا
خود اپنے ہی ہاتھوں سے مجھے جوڑ رہا ہے
ہے ہمّتِ دشوار پسند اِس لیے وہ شخص
دیوار نہیں ، تیشہ سے ، سر پھوڑ رہا ہے
کیا پھر سے مِرے پاس اُسے آنے کی ہے چاہ ؟
کیوں پھر سے مِری سَمت وہ رخ موڑ رہا ہے ؟
اے دوست ! پشیمان ہوں مَیں اپنی جفا پر
دل ترکِ وفا پر مجھے جھنجوڑ رہا ہے
میں کیسے بھلا چھوڑ دوں اُس شخص کو اشرف !
اپنوں کو مِرے واسطے جو چھوڑ رہا ہے
محترم یاسر شاہ صاحب ،محترم محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب
آداب !
آپ سے اصلاح و رہنمائی کی درخواست ہے ۔
§§§§§§§§§§§§
مجھ سے جو مراسم تھے اُنھیں توڑ رہا ہے
رشتہ وہ کسی اور سے اب جوڑ رہا ہے
اے شخص ! جسے تیری ذرا سی بھی نہ تھی قدر
تٗو اُس کے لیے آج بھی سر پھوڑ رہا ہے !
پانے کے لیے جس کو ، مَیں نے چھوڑی تھی دنیا
دنیا کے لیے اب وہ مجھے چھوڑ رہا ہے
ایسا بھی تجھے فون پہ کیا اس نے کہا دوست !
غصّے میں جو ، تٗو فون کو یوں توڑ رہا ہے
اک میں کہ اُسے دیکھنے کو کب سے کھڑا ہوں
اک وہ کہ مجھے دیکھ کے منہ موڑ رہا ہے
اے کاش ! تجھے چھوڑ کے وہ شخص چلا جائے
تٗو جس کے لیے آج مجھے چھوڑ رہا ہے
ناراض کسی سے ہے کہ ٹوٹا ہے تِرا دل ؟
تٗو گھر کی ہر اک چیز کو ، کیوں توڑ رہا ہے
اتنا بھی بہت ہے کہ مجھے توڑنے والا
خود اپنے ہی ہاتھوں سے مجھے جوڑ رہا ہے
ہے ہمّتِ دشوار پسند اِس لیے وہ شخص
دیوار نہیں ، تیشہ سے ، سر پھوڑ رہا ہے
کیا پھر سے مِرے پاس اُسے آنے کی ہے چاہ ؟
کیوں پھر سے مِری سَمت وہ رخ موڑ رہا ہے ؟
اے دوست ! پشیمان ہوں مَیں اپنی جفا پر
دل ترکِ وفا پر مجھے جھنجوڑ رہا ہے
میں کیسے بھلا چھوڑ دوں اُس شخص کو اشرف !
اپنوں کو مِرے واسطے جو چھوڑ رہا ہے