منذر رضا
محفلین
السلام علیکم،
اساتذہ سے اصلاح کی درخواست ہے
الف عین
یاسر شاہ
محمد تابش صدیقی
سید عاطف علی
فلسفی
جگہ جگہ تری یادوں کے پھول ہی دیکھے
گو دیکھنے کو بہت کچھ تھا وادئ جاں میں
تجھے کبھی نہیں دیکھا ہے میں نے بے پردہ
ہمیشہ ہی رہا تو اک حجابِ عریاں میں
قبائے چاک بھی کہتی ہے چیختی ہوئی
ہے سوزنِ رفو وہ دیکھ دستِ جاناں میں
یہ طلسمِ نظر ہے یا کرشمۂ عرفاں
مرا بدن بھی کھڑا ہے صفِ رقیباں میں
فصیلِ شہرِ دلِ زار بھی گرا دی مگر
مکان بن نہ سکا میرا شہرِ جاناں میں
حروف تھے وہ تیرے وعدۂ محبت کے
جو تیر بن کے لگے اب مری رگِ جاں میں
متاعِ جاں تو لٹی حریفوں کی محفلوں میں
بتاؤ کیا لے کے جاؤں گا بزمِ یاراں میں
جمالِ یار کے جلوے میں دیکھتا کیسے
چھپی ہوئی تھی مری روح پردۂ جاں میں
مرے نصیب کے کرتوت دیکھیے حضرت
شبِ وصال بھی آئی لباسِ ہجراں میں
مہیب خامشی دشتِ جنوں میں تھی ایسی
مجھے لگا کہ میں ہوں دل کے دشتِ ویراں میں
شکریہ!
اساتذہ سے اصلاح کی درخواست ہے
الف عین
یاسر شاہ
محمد تابش صدیقی
سید عاطف علی
فلسفی
جگہ جگہ تری یادوں کے پھول ہی دیکھے
گو دیکھنے کو بہت کچھ تھا وادئ جاں میں
تجھے کبھی نہیں دیکھا ہے میں نے بے پردہ
ہمیشہ ہی رہا تو اک حجابِ عریاں میں
قبائے چاک بھی کہتی ہے چیختی ہوئی
ہے سوزنِ رفو وہ دیکھ دستِ جاناں میں
یہ طلسمِ نظر ہے یا کرشمۂ عرفاں
مرا بدن بھی کھڑا ہے صفِ رقیباں میں
فصیلِ شہرِ دلِ زار بھی گرا دی مگر
مکان بن نہ سکا میرا شہرِ جاناں میں
حروف تھے وہ تیرے وعدۂ محبت کے
جو تیر بن کے لگے اب مری رگِ جاں میں
متاعِ جاں تو لٹی حریفوں کی محفلوں میں
بتاؤ کیا لے کے جاؤں گا بزمِ یاراں میں
جمالِ یار کے جلوے میں دیکھتا کیسے
چھپی ہوئی تھی مری روح پردۂ جاں میں
مرے نصیب کے کرتوت دیکھیے حضرت
شبِ وصال بھی آئی لباسِ ہجراں میں
مہیب خامشی دشتِ جنوں میں تھی ایسی
مجھے لگا کہ میں ہوں دل کے دشتِ ویراں میں
شکریہ!
آخری تدوین: