فلسفی
محفلین
سر الف عین اور دیگر احباب سے اصلاح کی گذارش ہے۔
نیند ان آنکھوں سے دور رہتی ہے
جن میں اشکوں کی نہر بہتی ہے
قحط جب آسماں پر آتا ہے
خشک سالی زمین سہتی ہے
تیری مٹی کی اے وطن! خوشبو
ہر جگہ میرے ساتھ رہتی ہے
صبح تک رات کی یہ خاموشی
غم کی باتیں ہزار کہتی ہے
باندھ رکھا ہے ضبط کا بندھن
نمی آنکھوں میں پھر بھی رہتی ہے
بے تکلف ہے گفتگو جس سے
وہ مجھے پھر بھی آپ کہتی ہے
دن اجالوں کا طنز سہتا ہے / دن اجالوں کا طنز کا مارا
شب اندھیروں کا خوف سہتی ہے
جن میں اشکوں کی نہر بہتی ہے
قحط جب آسماں پر آتا ہے
خشک سالی زمین سہتی ہے
تیری مٹی کی اے وطن! خوشبو
ہر جگہ میرے ساتھ رہتی ہے
صبح تک رات کی یہ خاموشی
غم کی باتیں ہزار کہتی ہے
باندھ رکھا ہے ضبط کا بندھن
نمی آنکھوں میں پھر بھی رہتی ہے
بے تکلف ہے گفتگو جس سے
وہ مجھے پھر بھی آپ کہتی ہے
دن اجالوں کا طنز سہتا ہے / دن اجالوں کا طنز کا مارا
شب اندھیروں کا خوف سہتی ہے