برائے اصلاح..واہ ری تیرے کیا کہنے

عینی خیال

محفلین
اک دن ہوا نے پوچھا
خزان رسیدہ پتے سے
تم شاخ سے گر کر
خاک میں مل کر
کیسا محسوس کرتے ہو
تو بولا پتہ پاگل پروا
خود ہی تو تھپیرے مارتی ہو
خاک میں اک مک کرتی ہو
پھر پوچھتی ہو کہ کیا بیتی
واہ ری تیرے کیا کہنے۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

الف عین

لائبریرین
تو اس لفظ کو استعمال کرنے کی خاص ضرورت۔ درست کہ اس طرح زبان کے خزینہء الفاظ میں اضافہ ہوتا ہے اور اردو کی ترقی۔ لیکن اگر استعمال کرنا ہے تو ایک نوٹ لگا دیا کرو کہ اس لفظ کا یہ معنی ہے۔ ورنہ پھر ایسے الفاظ استعمال کئے جائیں جو سب کی سمجھ میں آتے ہوں علاقائی اختلاف کے با وجود۔
اس میں اب صرف ایک لفظ پر مزید اعتراض ہے۔ ’پُروا‘ ۔ یہ ہر قسم کی ہوا کو نہیں کہتے بلکہ مشرق کی سمت چلنے والی اس ہوا کو کہتے ہیں جو شمالی ہند و پاک میں سردیوں میں چلتی ہے۔ اس کی جگہ محض ہوا کر دیں، یہ تو نثری نظم ہے، اس لئے کسی لفظ کے بدلے کوئی بھی لفظ لایا جا سکتا ہے۔
 
Top