برائے اصلاح: وُہ کاش مرے کوچۂ بدنام سے گذرے

مقبول

محفلین
محترم الف عین اور دیگر اساتذہ کرام و احباب سے اصلاح کی درخواست ہے

وُہ کاش مرے کوچۂ بدنام سے گذرے
گذرے تو سہی چاہے کسی کام سے گذرے

دوزخ میں کوئی جیسے ہو جنت کا طلب گار
ہم ایسے ہیں کچھ ہجر کے ایام سے گذرے

ہم یہ نہیں اب دیکھتے ، ہے کون خریدار
ہم لوگ آئے روز ہیں نیلام سے گذرے

کیوں جلد یقیں اس کو محبت کا دلا دوں
کچھ وہ بھی ہو بے چین ، کچھ ابہام سے گذرے

گلیوں میں پھرے ، سنگ زنی اس پہ بھی کچھ ہو
اتنا تو ہو وہ بھی مرے انجام سے گذرے

ہر سمت یہاں خواہشوں کی ہیں پڑی لاشیں
امید مرے دل کے کیوں اہرام سے گذرے

زُلفیں گھنی، آنکھوں میں نشہ، گال پہ تل ہے
اب کیسے کوئی بچ کے ترے دام سے گذرے

بے کار بھی، دیوانے بھی ، بے عقل بھی ٹھہرے
اس کے لیے کس کس نہ ہم الزام سے گذرے

کب تک وہ مجھے دے گا یہ جھوٹے سے دلاسے
انکار کرے، حجتِ اتمام سے گذرے

یہ سوچ کر اب عشق سے ہوں بھاگتا مقبول
جو عمر ہے باقی یہ تو آرام سے گذرے
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
وُہ کاش مرے کوچۂ بدنام سے گذرے
گذرے تو سہی چاہے کسی کام سے گذرے
درست
دوزخ میں کوئی جیسے ہو جنت کا طلب گار
ہم ایسے ہیں کچھ ہجر کے ایام سے گذرے
درست
ہم یہ نہیں اب دیکھتے ، ہے کون خریدار
ہم لوگ آئے روز ہیں نیلام سے گذرے
دوسرے مصرعے میں آئے کا وزن درست نہیں۔ ویسے بھی آئے دن/روز "نیلام سے گزرتے رہتے ہیں" محاورے کے مطابق ہو گا
ہم لوگ ہر اک روز ہی.... کیسا رہے گا؟
کیوں جلد یقیں اس کو محبت کا دلا دوں
کچھ وہ بھی ہو بے چین ، کچھ ابہام سے گذرے

گلیوں میں پھرے ، سنگ زنی اس پہ بھی کچھ ہو
اتنا تو ہو وہ بھی مرے انجام سے گذرے
دونوں درست
ہر سمت یہاں خواہشوں کی ہیں پڑی لاشیں
امید مرے دل کے کیوں اہرام سے گذرے
شعر واضح بھی نہیں، خواہشوں اور پڑی کا اسقاط بھی اچھا نہیں
زُلفیں گھنی، آنکھوں میں نشہ، گال پہ تل ہے
اب کیسے کوئی بچ کے ترے دام سے گذرے
نشہ کے تلفظ کے علاوہ درست ہے، ویسے اس طرح بھی کئی لوگوں نے استعمال کیا ہے
بے کار بھی، دیوانے بھی ، بے عقل بھی ٹھہرے
اس کے لیے کس کس نہ ہم الزام سے گذرے

کب تک وہ مجھے دے گا یہ جھوٹے سے دلاسے
انکار کرے، حجتِ اتمام سے گذرے
دونوں درست
یہ سوچ کر اب عشق سے ہوں بھاگتا مقبول
جو عمر ہے باقی یہ تو آرام سے گذرے
دوسرا مصرع یہ تو کی وجہ سے روانی میں کمزور لگتا ہے
باقی جو یہ ہے عمر وہ آرام سے....
"تو" بھی باندھ سکو تو مزید بہتر
 

مقبول

محفلین
سر الف عین ، بہت شکریہ
دو اشعار درست کرنے کی کوشش کی ہے

ارمان پڑے ہر جگہ تھے لاش کی صورت
ہم جب ہیں کسی دل کے بھی اہرام سے گذرے

یہ سوچ کر اب عشق سے ہوں بھاگتا مقبول
باقی جو ہے، وُہ عمر تو آرام سے گذرے
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
مقطع تو بہتر ہو گیا لیکن اہرام والا پہلا مصرع اب بھی رواں بیانیہ نہیں "پڑے ہر جگہ تھے" کی وجہ سے
ہر سمت ہی ارمان ملے لاش کی صورت
ارمان ہی تھے چار طرف لاش...
وغیرہ ممکن ہیں، کچھ مزید بہتر سوچو
 

مقبول

محفلین
سر الف عین ، بہت مہربانی
اب دیکھیے

ہر اک قدم ارمان ملے لاش کی صورت
یا
بکھرے ہوئے ارمان ملے لاش کی صورت
ہم جب ہیں کسی دل کے بھی اہرام سے گذرے
 
Top