مقبول
محفلین
محترم الف عین اور دیگر اساتذہ کرام و احباب سے اصلاح کی درخواست ہے
وُہ کاش مرے کوچۂ بدنام سے گذرے
گذرے تو سہی چاہے کسی کام سے گذرے
دوزخ میں کوئی جیسے ہو جنت کا طلب گار
ہم ایسے ہیں کچھ ہجر کے ایام سے گذرے
ہم یہ نہیں اب دیکھتے ، ہے کون خریدار
ہم لوگ آئے روز ہیں نیلام سے گذرے
کیوں جلد یقیں اس کو محبت کا دلا دوں
کچھ وہ بھی ہو بے چین ، کچھ ابہام سے گذرے
گلیوں میں پھرے ، سنگ زنی اس پہ بھی کچھ ہو
اتنا تو ہو وہ بھی مرے انجام سے گذرے
ہر سمت یہاں خواہشوں کی ہیں پڑی لاشیں
امید مرے دل کے کیوں اہرام سے گذرے
زُلفیں گھنی، آنکھوں میں نشہ، گال پہ تل ہے
اب کیسے کوئی بچ کے ترے دام سے گذرے
بے کار بھی، دیوانے بھی ، بے عقل بھی ٹھہرے
اس کے لیے کس کس نہ ہم الزام سے گذرے
کب تک وہ مجھے دے گا یہ جھوٹے سے دلاسے
انکار کرے، حجتِ اتمام سے گذرے
یہ سوچ کر اب عشق سے ہوں بھاگتا مقبول
جو عمر ہے باقی یہ تو آرام سے گذرے
وُہ کاش مرے کوچۂ بدنام سے گذرے
گذرے تو سہی چاہے کسی کام سے گذرے
دوزخ میں کوئی جیسے ہو جنت کا طلب گار
ہم ایسے ہیں کچھ ہجر کے ایام سے گذرے
ہم یہ نہیں اب دیکھتے ، ہے کون خریدار
ہم لوگ آئے روز ہیں نیلام سے گذرے
کیوں جلد یقیں اس کو محبت کا دلا دوں
کچھ وہ بھی ہو بے چین ، کچھ ابہام سے گذرے
گلیوں میں پھرے ، سنگ زنی اس پہ بھی کچھ ہو
اتنا تو ہو وہ بھی مرے انجام سے گذرے
ہر سمت یہاں خواہشوں کی ہیں پڑی لاشیں
امید مرے دل کے کیوں اہرام سے گذرے
زُلفیں گھنی، آنکھوں میں نشہ، گال پہ تل ہے
اب کیسے کوئی بچ کے ترے دام سے گذرے
بے کار بھی، دیوانے بھی ، بے عقل بھی ٹھہرے
اس کے لیے کس کس نہ ہم الزام سے گذرے
کب تک وہ مجھے دے گا یہ جھوٹے سے دلاسے
انکار کرے، حجتِ اتمام سے گذرے
یہ سوچ کر اب عشق سے ہوں بھاگتا مقبول
جو عمر ہے باقی یہ تو آرام سے گذرے
آخری تدوین: