یاسر علی
محفلین
الف عین
محمّد احسن سمیع :راحل:
وہ تو انسان تھے کیا سے کیا ہو گئے
جو حسیں ہوتے ہوتے خدا ہو گئے
دل پہ حسن اس کا ایسا اثر کر گیا
دیکھتے دیکھتے ہم فدا ہو گئے
حسنِ جاں دیکھنے کا ہوا شوق تھا
شوق ہی شوق میں ہم فنا ہو گئے
اس کی خوشبو مہکتی کتابوں میں ہے
پھول دے کر جو ہم کو جدا ہو گئے
جس نے لکھا تھا اظہارِ الفت کا خط
جانے کیوں ہم سے اب وہ خفا ہو گئے
اس کا ملنا نہ ملنا ہے قسمت کی بات
پر محبت کے ارکاں ادا ہو گئے
جو بنے تھے مرے دردِ دل کا سبب
اب وہی دردِ دل کی دوا ہو گئے
صرف میثم محبت کی قربت میں ہم
بے نوا تھے مگر با خدا ہو گئے
یاسر علی میثم
محمّد احسن سمیع :راحل:
وہ تو انسان تھے کیا سے کیا ہو گئے
جو حسیں ہوتے ہوتے خدا ہو گئے
دل پہ حسن اس کا ایسا اثر کر گیا
دیکھتے دیکھتے ہم فدا ہو گئے
حسنِ جاں دیکھنے کا ہوا شوق تھا
شوق ہی شوق میں ہم فنا ہو گئے
اس کی خوشبو مہکتی کتابوں میں ہے
پھول دے کر جو ہم کو جدا ہو گئے
جس نے لکھا تھا اظہارِ الفت کا خط
جانے کیوں ہم سے اب وہ خفا ہو گئے
اس کا ملنا نہ ملنا ہے قسمت کی بات
پر محبت کے ارکاں ادا ہو گئے
جو بنے تھے مرے دردِ دل کا سبب
اب وہی دردِ دل کی دوا ہو گئے
صرف میثم محبت کی قربت میں ہم
بے نوا تھے مگر با خدا ہو گئے
یاسر علی میثم