یاسر علی
محفلین
الف عین
محمّد احسن سمیع :راحل:
وہ ہیں کہ انہیں ہم سے محبت نہیں ہوتی
پھر بھی کبھی ان سے ہمیں نفرت نہیں ہوتی
خاموش ہیں ہم کیوں کہ وفا کا ہے تقاضا
یا
ہم چپ ہیں بہت کیوں کہ وفا کا ہے تقاضا
شکوے تو ہزاروں ہیں بغاوت نہیں ہوتی
دیکھیں جو انہیں خود سے گزر جاتے ہیں اکثر
اس دل کو کسی اور سے رغبت نہیں ہوتی
دن رات ملاقات ہے غیروں سے تمھاری
ہم سے ہی تمھیں ملنے کی فرصت نہیں ہوتی
اک دور تھا کرتے تھے سدا خوش سی باتیں
اب ہم سے وہ شوخی یا شرارت نہیں ہوتی
رکھتے ہیں جو باطن پہ سدا گہری نگاہیں
یا
باطن پہ جو رکھتے ہیں سدا گہری نگاہیں
ان کو کبھی ظاہر کی ضرورت نہیں ہوتی
لے جاتے عدالت میں تری سنگ دلی ہم
یہ دکھ ہے محبت کی عدالت نہیں ہوتی
جس پیار میں اخلاص کا فقدان ہو میثم
دراصل محبت وہ محبت نہیں ہوتی
محمّد احسن سمیع :راحل:
وہ ہیں کہ انہیں ہم سے محبت نہیں ہوتی
پھر بھی کبھی ان سے ہمیں نفرت نہیں ہوتی
خاموش ہیں ہم کیوں کہ وفا کا ہے تقاضا
یا
ہم چپ ہیں بہت کیوں کہ وفا کا ہے تقاضا
شکوے تو ہزاروں ہیں بغاوت نہیں ہوتی
دیکھیں جو انہیں خود سے گزر جاتے ہیں اکثر
اس دل کو کسی اور سے رغبت نہیں ہوتی
دن رات ملاقات ہے غیروں سے تمھاری
ہم سے ہی تمھیں ملنے کی فرصت نہیں ہوتی
اک دور تھا کرتے تھے سدا خوش سی باتیں
اب ہم سے وہ شوخی یا شرارت نہیں ہوتی
رکھتے ہیں جو باطن پہ سدا گہری نگاہیں
یا
باطن پہ جو رکھتے ہیں سدا گہری نگاہیں
ان کو کبھی ظاہر کی ضرورت نہیں ہوتی
لے جاتے عدالت میں تری سنگ دلی ہم
یہ دکھ ہے محبت کی عدالت نہیں ہوتی
جس پیار میں اخلاص کا فقدان ہو میثم
دراصل محبت وہ محبت نہیں ہوتی
آخری تدوین: