محمد امین
لائبریرین
کل میں نے تین اشعار لکھے، بے وزن تو تھے شاتھ ہی مجھے بحر کا بھی نہیں پتہ کہ کس بحر میں کہے۔۔۔
پہلے کے علاوہ باقی اشعار بے وزن ہیں۔۔۔
اک غم کا ہمیں سامنا ہر دور میں رہا،
تیرا تو جنوں راہنما ہر دور میں رہا۔
بھڑکا نہ بجھ سکا نہ میں ٹمٹمایا ہی،
تیرا جو ہاتھ سائباں ہر دور میں رہا ///یہاں سائباں غلط ہے، مگر مجھے سمجھ نہیں آرہا تھا کہ کیا لکھوں کہ چراغ کے گرد ہاتھوں کا تاثر آئے///
تیرا گریز اپنی جگہ پھر بھی ہمسفر،
جو شوقِسفر ساتھ تھا، ہر دور میں رہا۔
پہلے کے علاوہ باقی اشعار بے وزن ہیں۔۔۔
اک غم کا ہمیں سامنا ہر دور میں رہا،
تیرا تو جنوں راہنما ہر دور میں رہا۔
بھڑکا نہ بجھ سکا نہ میں ٹمٹمایا ہی،
تیرا جو ہاتھ سائباں ہر دور میں رہا ///یہاں سائباں غلط ہے، مگر مجھے سمجھ نہیں آرہا تھا کہ کیا لکھوں کہ چراغ کے گرد ہاتھوں کا تاثر آئے///
تیرا گریز اپنی جگہ پھر بھی ہمسفر،
جو شوقِسفر ساتھ تھا، ہر دور میں رہا۔