امان زرگر
محفلین
دل کی بربادی پہ حیراں میری چشمِ اشک بار
شاخسانہ خوش نگاہی کا مزاجِ سوگوار
ترکشِ مژگاں سے نکلا تیر کاری کس قدر
لحظہ بھر میں ہو گیا قلبُ و جگر کے آر پار
قحط خوشیوں کا پڑا اب درد رقصاں شہر میں
کون میرا ہم نوا ہو کون میرا غمگسار
حزنِ لا حاصل مری ہستی میں شامل ہو چلا
ہو کسی دستِ کرامت سے مری جاں کو قرار
ہیں دیارِ عشق میں جاں سوز خندہ زن سبھی
ماتمِ ہستی بنا ڈالا کسی نے کاروبار
سر الف عین
سر محمد ریحان قریشی
شاخسانہ خوش نگاہی کا مزاجِ سوگوار
ترکشِ مژگاں سے نکلا تیر کاری کس قدر
لحظہ بھر میں ہو گیا قلبُ و جگر کے آر پار
قحط خوشیوں کا پڑا اب درد رقصاں شہر میں
کون میرا ہم نوا ہو کون میرا غمگسار
حزنِ لا حاصل مری ہستی میں شامل ہو چلا
ہو کسی دستِ کرامت سے مری جاں کو قرار
ہیں دیارِ عشق میں جاں سوز خندہ زن سبھی
ماتمِ ہستی بنا ڈالا کسی نے کاروبار
سر الف عین
سر محمد ریحان قریشی
آخری تدوین: