امان زرگر
محفلین
۔۔۔۔
اب درد کے ہر باب کی تصریح نئی ہو
یوں قلب و جگر کو مرے ترویح نئی ہو
میں قیس کے ہمراہ پھروں دشت میں کب تک؟
اربابِ جنوں! اب کوئی تلمیح نئی ہو
یہ زہرہ جبیں لوگ مرے دل سے نہ کھیلیں
اب ان کے لئے دنیا میں تفریح نئی ہو
اک زلزلہ برپا ہو جو سر خاک پہ رکھ دیں
ان اہلِ جنوں کے لئے تسبیح نئی ہو
ظاہر ہو مہ و مہر پہ رخسار کا منظر
پھر حسن کی ہر طور سے تشریح نئی ہو
گر ساتھ ہو تیرا تو نہ مطلوب ہوں تارے
آفاق ہتھیلی پہ ہو، ترجیح نئی ہو
آوارہ وطن آج زمانے میں ہے زرگر
اس کارگہِ دہر کی تسطیح نئی ہو
اب درد کے ہر باب کی تصریح نئی ہو
یوں قلب و جگر کو مرے ترویح نئی ہو
میں قیس کے ہمراہ پھروں دشت میں کب تک؟
اربابِ جنوں! اب کوئی تلمیح نئی ہو
یہ زہرہ جبیں لوگ مرے دل سے نہ کھیلیں
اب ان کے لئے دنیا میں تفریح نئی ہو
اک زلزلہ برپا ہو جو سر خاک پہ رکھ دیں
ان اہلِ جنوں کے لئے تسبیح نئی ہو
ظاہر ہو مہ و مہر پہ رخسار کا منظر
پھر حسن کی ہر طور سے تشریح نئی ہو
گر ساتھ ہو تیرا تو نہ مطلوب ہوں تارے
آفاق ہتھیلی پہ ہو، ترجیح نئی ہو
آوارہ وطن آج زمانے میں ہے زرگر
اس کارگہِ دہر کی تسطیح نئی ہو