برائے اصلاح و تنقید (غزل 38)

امان زرگر

محفلین

راہ چلتے نہ ہستی فنا کیجئے
سوچ کر عشق کی ابتدا کیجئے

خوفِ رسوائی بھٹکا نہ دے آپ کو
راہبر قیس کا نقشِ پا کیجئے

موسمِ وصل کا راز کھل جائے گا
نکہتِ گل نہ وقفِ صبا کیجئے

ایک پل کو بھی تخفیفِ دورِ ستم
کچھ تردد نہ خوفِ خدا کیجئے

راستہ ہے جنوں خیز ایسا ، تو پھر
منزلوں کا تصور ذرا کیجئے
 

عینی مروت

محفلین
راہ چلتے نہ ہستی فنا کیجئے
سوچ کر عشق کی ابتدا کیجئے

خوفِ رسوائی بھٹکا نہ دے آپ کو
راہبر قیس کا نقشِ پا کیجئے

موسمِ وصل کا راز کھل جائے گا
نکہتِ گل نہ وقفِ صبا کیجئے

ایک پل کو بھی تخفیفِ دورِ ستم
کچھ تردد نہ خوفِ خدا کیجئے

راستہ ہے جنوں خیز ایسا ، تو پھر
منزلوں کا تصور ذرا کیجئے
بہت اچھے جناب
لیکن ایک سوال ہے مطلع کے مصرع ثانی کے حوالے سے۔۔۔
عشق کی ابتداء سوچ سمجھ کر؟
کیسے ممکن ہے
 

عینی مروت

محفلین
یوں بے مقصد نہ ہستی فنا کیجئے
آج سے عشق کی ابتدا کیجئے

شاید بے مقصد میں ے گرانے کی اجازت نہ ملے
بےمقصد کی دلکشی اسطرح باقی نہیں رہتی میرے خیال سے۔۔۔اگر یوں کہیں۔۔؟

مرکے بھی پھر نہ فکر بقا کیجیے
عشق میں اپنی ہستی فنا کیجیے

(لیکن یہ محض ایک مشورہ ہے)
 

امان زرگر

محفلین
بےمقصد کی دلکشی اسطرح باقی نہیں رہتی میرے خیال سے۔۔۔اگر یوں کہیں۔۔؟

مرکے بھی پھر نہ فکر بقا کیجیے
عشق میں اپنی ہستی فنا کیجیے

(لیکن یہ محض ایک مشورہ ہے)
شکر گزار ہوں۔۔۔۔ آپ کاعطا کردہ مطلع مجھے تو بھا گیا،
 
آخری تدوین:

امان زرگر

محفلین

سر الف عین ، میم عینی مروت

مر کے بھی پھر نہ فکرِ بقا کیجئے
عشق میں اپنی ہستی فنا کیجئے

خوفِ رسوائی بھٹکا نہ دے آپ کو
راہبر قیس کا نقشِ پا کیجئے

موسمِ وصل کا راز کھل جائے گا
نکہتِ گل نہ وقفِ صبا کیجئے

ایک پل کو بھی تخفیفِ دورِ ستم
کچھ تردد نہ خوفِ خدا کیجئے

راستہ ہے جنوں خیز ایسا ، تو پھر
منزلوں کا تصور ذرا کیجئے
 

امان زرگر

محفلین
اسی غزل کے کچھ مزید اشعار بھی برائے اصلاح پیشِ خدمت ہیں۔

آپ کو دل لگی کا بہت شوق تھا
چاکِ دل بیٹھ کر اب سیا کیجئے

چاندنی لاکھ نعمت سہی ہم نفس!
تیرگی دل میں گر ہو تو کیا کیجئے

جب عذابِ سفر کا ہو شکوہ کبھی
رختِ دل راہ میں خاکِ پا کیجئے
 
آخری تدوین:

امان زرگر

محفلین
یا

جب ہو درپیش جاں کو عذابِ سفر
راہ میں رختِ دل خاکِ پا کیجئے

یا

لاکھ درپیشِ جاں ہو عذابِ سفر
رختِ دل کو نہ واں خاکِ پا کیجئے
 
آخری تدوین:

امان زرگر

محفلین
پہلے دونوں اشعار تو درست ہیں، لیکن رخت دل ہی کچھ رخنہ کر رہا ہے!!

اک عذابِ سفر ہی تو درپیش ہے!
گر قیامت بھی ہو زیرِ پا کیجئے

چوتھے شعر کا متبادل۔۔۔
کوئی پل کو ہو تخفیفِ دورِ ستم
سہل اب شوق کا مرحلہ کیجئے
 
آخری تدوین:

عینی مروت

محفلین
سر الف عین ، میم عینی مروت

مر کے بھی پھر نہ فکرِ بقا کیجئے
عشق میں اپنی ہستی فنا کیجئے

خوفِ رسوائی بھٹکا نہ دے آپ کو
راہبر قیس کا نقشِ پا کیجئے

موسمِ وصل کا راز کھل جائے گا
نکہتِ گل نہ وقفِ صبا کیجئے

ایک پل کو بھی تخفیفِ دورِ ستم
کچھ تردد نہ خوفِ خدا کیجئے

راستہ ہے جنوں خیز ایسا ، تو پھر
منزلوں کا تصور ذرا کیجئے
استاد محترم اور کچھ دیگر سینئر اراکین کی موجودگی میں آپ میم کہہ کر شرمندہ کر رہے ہیں جی۔۔۔ادب کی ایک ادنی طالبہ ہوں
ناقص سی رائے پیش کرسکتی ہوں۔۔۔۔اور اکثر خود بھی اصلاح کے لیے اپنا کلام شریک کرتی رہتی ہوں یہاں۔۔۔۔
 

امان زرگر

محفلین
استاد محترم اور کچھ دیگر سینئر اراکین کی موجودگی میں آپ میم کہہ کر شرمندہ کر رہے ہیں جی۔۔۔ادب کی ایک ادنی طالبہ ہوں
ناقص سی رائے پیش کرسکتی ہوں۔۔۔۔اور اکثر خود بھی اصلاح کے لیے اپنا کلام شریک کرتی رہتی ہوں یہاں۔۔۔۔
اللہ آپ کو خیر و برکت سے نوازے، امید ہے آپ کی طرف سے ''رائے'' دینے کا سلسلہ تعطل کا شکار نہیں ہو گا،
 
Top