امان زرگر
محفلین
۔۔۔
الجھا ہے تارِ ہستی پر پیچ الجھنوں میں
پر درد ساعتوں میں خاموش رتجگوں میں
جب سیندھ لگ رہی ہو ایمان پر ہمارے
محفوظ کس طرح ہو میراث آنگنوں میں
شکوہ کروں تو کس سے، لٹ جائے قافلہ گر
یاران و ہم نفس ہیں صف بستہ رہزنوں میں
حاصل ہو کیا اے واعظ تلقینِ لا الٰہ سے
خود تیرا نقشِ پا ہی لے جائے گر بتوں میں
اترائے نامۂِ دل، درِ خانۂِ صنم پر
اس کا شمار ہو گا ردی کے کاغذوں میں
الجھا ہے تارِ ہستی پر پیچ الجھنوں میں
پر درد ساعتوں میں خاموش رتجگوں میں
جب سیندھ لگ رہی ہو ایمان پر ہمارے
محفوظ کس طرح ہو میراث آنگنوں میں
شکوہ کروں تو کس سے، لٹ جائے قافلہ گر
یاران و ہم نفس ہیں صف بستہ رہزنوں میں
حاصل ہو کیا اے واعظ تلقینِ لا الٰہ سے
خود تیرا نقشِ پا ہی لے جائے گر بتوں میں
اترائے نامۂِ دل، درِ خانۂِ صنم پر
اس کا شمار ہو گا ردی کے کاغذوں میں