امان زرگر
محفلین
۔۔۔
طلب میں دستِ رفاقت کی وہ بڑھا ہو گا
کسی قرینے سے تجھ کو پکارتا ہو گا
کبھی سکون میسر نہ آ سکا اس کو
تلاشِ شہرِ دگر میں مگن رہا ہو گا!
ازل سے آج تلک فکر میں رہا ہے جو
ابد کے بعد بھی میرا وہ آسرا ہوگا
جو داد دیتا رہا سن کے شاعری میری
وہ میرا درد، مرا غم نہ سن سکا ہو گا
نگارِ دشتِ جنوں میں تھا میرا خوں شامل
فروغِ رنگِ بہاراں وہی ہوا ہو گا
جو میرے گھر میں ہے ماتم جوان میت پر
گلی میں اس کی بھی آج ایک غل مچا ہو گا
چراغِ شب جو ہوا میرا داغِ دل زرگر
کسی کی آنکھ کا تارا نہ بن سکا ہو گا
طلب میں دستِ رفاقت کی وہ بڑھا ہو گا
کسی قرینے سے تجھ کو پکارتا ہو گا
کبھی سکون میسر نہ آ سکا اس کو
تلاشِ شہرِ دگر میں مگن رہا ہو گا!
ازل سے آج تلک فکر میں رہا ہے جو
ابد کے بعد بھی میرا وہ آسرا ہوگا
جو داد دیتا رہا سن کے شاعری میری
وہ میرا درد، مرا غم نہ سن سکا ہو گا
نگارِ دشتِ جنوں میں تھا میرا خوں شامل
فروغِ رنگِ بہاراں وہی ہوا ہو گا
جو میرے گھر میں ہے ماتم جوان میت پر
گلی میں اس کی بھی آج ایک غل مچا ہو گا
چراغِ شب جو ہوا میرا داغِ دل زرگر
کسی کی آنکھ کا تارا نہ بن سکا ہو گا