امان زرگر
محفلین
سر الف عین
سر محمد ریحان قریشی
سر محمد تابش صدیقی
۔۔۔
برائے دل کوئی باحث نہیں ہے
کوئی اس دشت کا وارث نہیں ہے
زمانے میں وفورِِ درد و غم کا
فقط عشق و جنوں باعث نہیں ہے
کہاں پُر امن ہو گا خانۂِ دل
اگر عقل و خرد ثالث نہیں ہے
فنا ہو جائیں گے عقل و خرد بھی
مگر ذوقِ جنوں حادث نہیں ہے
کریں سب تخم ریزی کشت و خوں کی
کوئی بھی امن کا حارث نہیں ہے
بھلا دیتا میں پیمانِ وفا بھی
ترا زرگر مگر حانث نہیں ہے
سر محمد ریحان قریشی
سر محمد تابش صدیقی
۔۔۔
برائے دل کوئی باحث نہیں ہے
کوئی اس دشت کا وارث نہیں ہے
زمانے میں وفورِِ درد و غم کا
فقط عشق و جنوں باعث نہیں ہے
کہاں پُر امن ہو گا خانۂِ دل
اگر عقل و خرد ثالث نہیں ہے
فنا ہو جائیں گے عقل و خرد بھی
مگر ذوقِ جنوں حادث نہیں ہے
کریں سب تخم ریزی کشت و خوں کی
کوئی بھی امن کا حارث نہیں ہے
بھلا دیتا میں پیمانِ وفا بھی
ترا زرگر مگر حانث نہیں ہے