برائے اصلاح و تنقید (غزل 77)

امان زرگر

محفلین
غزل

لایا نہ تیری تاب تجھے یاد جب کیا
دل نےکنارِ آب تجھے یاد جب کیا

آیا خیال میں لب و عارض کا تجزیہ
تھے سامنے گلاب تجھے یاد جب کیا

ملنے لگے رموز ترے حسنِ نور کے
اٹھنے لگے حجاب تجھے یاد جب کیا

آیا قمر لئے رخِ تاباں کو سامنے
بھاگا پسِ سحاب تجھے یاد جب کیا

رنگوں سے بُن کے خیمۂِ افلاک کے لئے
ڈالی گئی طناب تجھے یاد جب کیا

پہلے تھی نرم سیر مری سطحِ آرزو
ابھرے کئی حباب تجھے یاد جب کیا

زرگر ہوا یہ مرحلۂِ شوق بامراد
ہاتھ آ گیا سراب تجھے یاد جب کیا

امان زرگر
سر الف عین محمد ریحان قریشی
 

الف عین

لائبریرین
لایا نہ تیری تاب تجھے یاد جب کیا
دل نےکنارِ آب تجھے یاد جب کیا
.. کنار آب کی معنویت کیا ہے؟ یہ سمجھ میں نہیں آتا

آیا خیال میں لب و عارض کا تجزیہ
تھے سامنے گلاب تجھے یاد جب کیا
... درست

ملنے لگے رموز ترے حسنِ نور کے
اٹھنے لگے حجاب تجھے یاد جب کیا
... حسن نور؟ ابلاغ نہیں ہو سکا شعر کا

آیا قمر لئے رخِ تاباں کو سامنے
بھاگا پسِ سحاب تجھے یاد جب کیا
... اس کا مفہوم بھی عجیب ہے

رنگوں سے بُن کے خیمۂِ افلاک کے لئے
ڈالی گئی طناب تجھے یاد جب کیا
.. محض قافیہ بندی لگ رہی ہے

پہلے تھی نرم سیر مری سطحِ آرزو
ابھرے کئی حباب تجھے یاد جب کیا
مفہوم کے اعتبار سے یہ بھی عجیب ہے!

زرگر ہوا یہ مرحلۂِ شوق بامراد
ہاتھ آ گیا سراب تجھے یاد جب کیا
.... ایضاً
ردیف کی معنویت سمجھو امان، اس کے علاوہ قافیہ بھی ایسا تنگ منتخب کیا ہے جو اتفاق سے ہی کہین درست فٹ ہو سکتا ہے
 
Top