ہر آنکھ ہی پر ملال ہے
جسے دیکھیے ہے گهرا ہوا
بچها ظلمتوں کا وہ جال ہے
میرا ہر عمل ہوا بے اثر
تیرے حرف میں وہ کمال ہے
ہمہ وقت سر بہ سجود رہ
دینے والا رب ذوالجلال ہے
بحر ہے متفاعلن متفاعلن، لیکن یہ ٹھیک طرح سے استعمال نہیں کی گئی۔۔۔پھر متفاعلن دو بار والی بحر ہم نے آج تک نہیں پڑھی۔ تین بار والی پڑھی بھی، لکھی بھی یعنی: یہ جو لطف ہے مرے حال پر، کوئی بات ہے۔۔
چار بار والی دیکھنی ہو تو اس پر بھی ہم نے لکھا ہے:
یہ دل شکستہ بتائے کیا، ہوا التفات تو کب ہوا۔۔۔ تری بے رخی میں جو دن کٹے، وہی یادگار گزر گئے۔۔۔
چلیے کچھ میں کردیتا ہوں آپ کے لیے:
ہاں زندگی کا کیا حال ہے
ہر آنکھ ہی پر ملال ہے
÷÷÷یہاں زندگی کا جو حال ہے، اسے دیکھ کر ہی ملال ہے(ایک مصرع ہوا)
جسے دیکھیے ہے گهرا ہوا÷÷بچها ظلمتوں کا وہ جال ہے
÷÷÷یہ دوسرا مصرع سمجھ لیجئے اورٹھیک ہی ہے۔۔۔
میرا ہر عمل ہوا بے اثر،تیرے حرف میں وہ کمال ہے
تری زندگی تومثال ہے، مری زندگی پہ زوال ہے (کمزور مصرع جوڑا ہے میں نے)
۔۔۔دوسرے شعر کا پہلا مصرع ہے جو بالکل درست ہے۔۔
ہمہ وقت سر بہ سجود رہ، (یہ آدھا مصرع ہوا)
دینے والا رب ذوالجلال ہے(یہ وہ بات ہے جو شاید آ نہیں سکتی۔ )
تو آپ کی یہ غزل نامکمل ہوئی۔۔۔ آگے لکھئے تو ہم بھی لکھیں گے۔۔۔