برائے اصلاح و تنقید

منذر رضا

محفلین
السلام علیکم ۔۔۔اساتذہ کرام سے اصلاح کی درخواست ہے
الف عین
یاسر شاہ
محمد تابش صدیقی
سید عاطف علی

ہم کو ترکِ وفا کی اجازت نہیں
گو تغافل بھی کم از قیامت نہیں
اور کیا ہے ہمارا غمِ عاشقی
گر ترے حسن کی اک شہادت نہی
دولتِ حسن تو اس کے دامن میں ہے
ہم نے مانا کہ دل میں محبت نہیں
ہم کو ان کے تصور سے فرصت نہیں
اور انہیں یاد کرنے کی عادت نہیں
وہ یہ سمجھے ہیں مجھ کو محبت نہیں
چاکِ داماں کی مجھ کو جو عادت نہیں
کیسے کھینچوں میں دامن ترا جانِ جاں
مرضِ الفت میں اتنی بھی طاقت نہیں
میری جنت تو ہے پائے جاناں فقط
خلدِ یزداں مجھے مثلِ جنت نہیں
شوق پر خار سی منزلوں سے لے چل
منزلوں پر ٹھہرنے کی طاقت نہیں
دل کے کوچے میں تیرے ہی گھر کے سوا
اور تو کوئی اک بھی عمارت نہیں
اپنے ہاتھوں سے بادہ پلا ساقیا
مجھ میں ساغر اٹھانے کی طاقت نہیں


شکریہ۔۔
 
آخری تدوین:
یاد تیری بھی خوب ہے میری جاں مگر

اب تو آغوشِ جاناں کے علاوہ مجھے

بوسہ کی بھی تمنا کا اظہار کر دوں مگر

جب سے روٹھا ہے وہ گل بدن تو

میرے دل میں کوئی بھی راحت نہیں

ان تمام مصرعوں کا وزن دیکھ لیجیے
 
جی محمد تابش صدیقی صاحب۔۔۔آیندہ خیال کروں گا
اب اندازہ نہیں ہو رہا کہ کہاں تبدیلی کی گئی ہے۔ پھر بعد میں اساتذہ آئیں گے تو ان کے سامنے مکمل صورتحال نہیں ہو گی۔ ہو سکتا ہے کہ وہ کوئی متبادل بھی بتا سکیں۔

آپ نے غالباً یہ اشعار ہی نکال دیے ہیں۔
 

الف عین

لائبریرین
دو مطلع عام اشعار میں شامل ہو گئے ہیں!
مرضِ الفت میں اتنی بھی طاقت نہیں
مرض کے درست تلفظ میں م اور ر پر زبر ہے، یہاں درد کے وزن پر فعل باندھا گیا ہے

شوق پر خار سی منزلوں سے لے چل
منزلوں پر ٹھہرنے کی طاقت نہیں
.... لے چل 'لچل' تقطیع ہو رہا ہے، ے کا اسقاط جائز نہیں
شعر بھی واضح نہیں

دل کے کوچے میں تیرے ہی گھر کے سوا
اور تو کوئی اک بھی عمارت نہیں
...' اور کوئی' یا 'اور تو کوئی' تو درست بیانیہ ہے، 'اک بھی' بھرتی کا ہے
باقی اشعار ٹھیک ہیں
 

الف عین

لائبریرین
دو مطلع عام اشعار میں شامل ہو گئے ہیں!
مرضِ الفت میں اتنی بھی طاقت نہیں
مرض کے درست تلفظ میں م اور ر پر زبر ہے، یہاں درد کے وزن پر فعل باندھا گیا ہے

شوق پر خار سی منزلوں سے لے چل
منزلوں پر ٹھہرنے کی طاقت نہیں
.... لے چل 'لچل' تقطیع ہو رہا ہے، ے کا اسقاط جائز نہیں
شعر بھی واضح نہیں

دل کے کوچے میں تیرے ہی گھر کے سوا
اور تو کوئی اک بھی عمارت نہیں
...' اور کوئی' یا 'اور تو کوئی' تو درست بیانیہ ہے، 'اک بھی' بھرتی کا ہے
باقی اشعار ٹھیک ہیں
 
Top