عابد علی خاکسار
محفلین
الف عین صاحب
شہر سب سنسان ہو جائیں گے کیا
گھر کے گھر ویران ہو جائیں گے کیا
آنکھ بھی مجھ سے ملائیں گے نہیں
سارے یوں انجان ہو جائیں گے کیا
واعظا تیری فقط تقریر سے
راستے آسان ہو جائیں گے کیا
تجھ پہ یوں میری طرح بے ساختہ
لوگ سب قربان ہو جائیں گے کیا
دشمن-جاں ہی رہے گا بس عزیز
اتنے ہم نادان ہو جائیں گے کیا
جو پجاری ہیں ہوس کے آج کل
عشق کا عنوان ہو جائیں گے کیا
زندگی کے اس سفر میں خاکسار
پورے سب ارمان ہو جائیں گے کیا
شہر سب سنسان ہو جائیں گے کیا
گھر کے گھر ویران ہو جائیں گے کیا
آنکھ بھی مجھ سے ملائیں گے نہیں
سارے یوں انجان ہو جائیں گے کیا
واعظا تیری فقط تقریر سے
راستے آسان ہو جائیں گے کیا
تجھ پہ یوں میری طرح بے ساختہ
لوگ سب قربان ہو جائیں گے کیا
دشمن-جاں ہی رہے گا بس عزیز
اتنے ہم نادان ہو جائیں گے کیا
جو پجاری ہیں ہوس کے آج کل
عشق کا عنوان ہو جائیں گے کیا
زندگی کے اس سفر میں خاکسار
پورے سب ارمان ہو جائیں گے کیا