برائے اصلاح و رہنمائی

الف عین صاحب


ہو تمھی خیرالوری یا مصطفے یا مصطفے
ہو امام الانبیا یا مصطفے یا مصطفے

دوجہاں میں رب-کعبہ نے بنایا ہی نہیں
آپ جیسا دوسرا یا مصطفے یا مصطفے

چاند تارے اور زمیں کے سب نظارے کہتے ہیں
رونق-ارض وسما یا مصطفے یا مصطفے

حسن-سیرت حسن-صورت کس طرح کوئی لکھے
بس نہیں الفاظ کا یا مصطفے یا مصطفے

درحقیقت راستہ رب تک دکھاتا ہے ہمیں
آپ ہی کے نقش-پا یا مصطفے یا مصطفے

کون ہے اپنا جہاں بھر میں سوائے آپ کے
دے دو ہر غم کی دوا یا مصطفے یا مصطفے

پھر سے ہو یہ ملت-بیضا جہاں میں درخشاں
آپ سے ہے التجا یا مصطفے یا مصطفے

ہیں بہت بیمار لیکن تھک چکے ہیں چارہ گر
دیجئے سب کو شفا یا مصطفے یا مصطفے

وہ نہیں رکھتے در-شاہی سے کوئی واسطہ
جو تمھارے ہیں گدا یا مصطفے یا مصطفے

آگ سے خود کو بچانے کے لیے ہر شخص کی
حشر میں ہو گی صدا یا مصطفے یا مصطفے

التجا ہے یہ کہ جب وقت-نزع آئے مرا
لب پہ ہو صلے علی یا مصطفے یا مصطفے
 

الف عین

لائبریرین
ہو تمھی خیرالوری یا مصطفے یا مصطفے
ہو امام الانبیا یا مصطفے یا مصطفے
.. ٹھیک ہے

دوجہاں میں رب-کعبہ نے بنایا ہی نہیں
آپ جیسا دوسرا یا مصطفے یا مصطفے
... درست

چاند تارے اور زمیں کے سب نظارے کہتے ہیں
رونق-ارض وسما یا مصطفے یا مصطفے
.... کہتے ہیں میں ے کا اسقاط اچھا نہیں ، دونوں مصرعوں میں ربط بھی نہیں لگتا

حسن-سیرت حسن-صورت کس طرح کوئی لکھے
بس نہیں الفاظ کا یا مصطفے یا مصطفے
... حسن لکھا جاتا ہے یا اس کی مدح؟

درحقیقت راستہ رب تک دکھاتا ہے ہمیں
آپ ہی کے نقش-پا یا مصطفے یا مصطفے
... جمع کا صیغہ ہونا تھا، نقوش پا اور پہلے مصرع میں بھی جمع کے ساتھ، 'دکھاتے ہیں ہمیں'

کون ہے اپنا جہاں بھر میں سوائے آپ کے
دے دو ہر غم کی دوا یا مصطفے یا مصطفے
.. ٹھیک

پھر سے ہو یہ ملت-بیضا جہاں میں درخشاں
آپ سے ہے التجا یا مصطفے یا مصطفے
درخشاں کا تلفظ غلط باندھا گیا ہے، الفاظ تبدیل کر کے دیکھیں

ہیں بہت بیمار لیکن تھک چکے ہیں چارہ گر
دیجئے سب کو شفا یا مصطفے یا مصطفے
... تھکن کی شفا؟ صرف بیماری کا ذکر ک ہے ا جائے

وہ نہیں رکھتے در-شاہی سے کوئی واسطہ
جو تمھارے ہیں گدا یا مصطفے یا مصطفے
... درست

آگ سے خود کو بچانے کے لیے ہر شخص کی
حشر میں ہو گی صدا یا مصطفے یا مصطفے
.... درست

التجا ہے یہ کہ جب وقت-نزع آئے مرا
لب پہ ہو صلے علی یا مصطفے یا مصطفے
... نزع کا تلفظ غلط ہے۔ درست میں ز پر جزم ہے۔ لیکن آپ ص سے التجا کیوں، خدا سے دعا کریں!
 
ہو تمھی خیرالوری یا مصطفے یا مصطفے
ہو امام الانبیا یا مصطفے یا مصطفے
.. ٹھیک ہے

دوجہاں میں رب-کعبہ نے بنایا ہی نہیں
آپ جیسا دوسرا یا مصطفے یا مصطفے
... درست

چاند تارے اور زمیں کے سب نظارے کہتے ہیں
رونق-ارض وسما یا مصطفے یا مصطفے
.... کہتے ہیں میں ے کا اسقاط اچھا نہیں ، دونوں مصرعوں میں ربط بھی نہیں لگتا

حسن-سیرت حسن-صورت کس طرح کوئی لکھے
بس نہیں الفاظ کا یا مصطفے یا مصطفے
... حسن لکھا جاتا ہے یا اس کی مدح؟

درحقیقت راستہ رب تک دکھاتا ہے ہمیں
آپ ہی کے نقش-پا یا مصطفے یا مصطفے
... جمع کا صیغہ ہونا تھا، نقوش پا اور پہلے مصرع میں بھی جمع کے ساتھ، 'دکھاتے ہیں ہمیں'

کون ہے اپنا جہاں بھر میں سوائے آپ کے
دے دو ہر غم کی دوا یا مصطفے یا مصطفے
.. ٹھیک

پھر سے ہو یہ ملت-بیضا جہاں میں درخشاں
آپ سے ہے التجا یا مصطفے یا مصطفے
درخشاں کا تلفظ غلط باندھا گیا ہے، الفاظ تبدیل کر کے دیکھیں

ہیں بہت بیمار لیکن تھک چکے ہیں چارہ گر
دیجئے سب کو شفا یا مصطفے یا مصطفے
... تھکن کی شفا؟ صرف بیماری کا ذکر ک ہے ا جائے

وہ نہیں رکھتے در-شاہی سے کوئی واسطہ
جو تمھارے ہیں گدا یا مصطفے یا مصطفے
... درست

آگ سے خود کو بچانے کے لیے ہر شخص کی
حشر میں ہو گی صدا یا مصطفے یا مصطفے
.... درست

التجا ہے یہ کہ جب وقت-نزع آئے مرا
لب پہ ہو صلے علی یا مصطفے یا مصطفے
... نزع کا تلفظ غلط ہے۔ درست میں ز پر جزم ہے۔ لیکن آپ ص سے التجا کیوں، خدا سے دعا کریں!
بہت شکریہ سر۔۔ درخشاں کی جگہ ضو فشاں کر لیا ہے
 
Top