برائے اصلاح و رہنمائی

الف عین صاحب


غزل
پھر دل میں ایک آگ لگا کر چلا گیا
وہ آیا اور چہرہ دکھا کر چلا گیا

سویا تھا تھوڑی دیر مگر خواب آپکا
پھر آج میری نیند چرا کر چلا گیا


کچھ دیر ہوش آیا تھا لیکن یہ ہوش بھی
عکس ِجمال ِ یار دکھا کر چلا گیا

بیٹھا تھا حال اپنا سنانے مگر مجھے
ہر شخص اپنا حال سنا کر چلا گیا

اس کا ہے لوٹنے کا ارادہ اسی لیے
گھر اپنا میرے دل میں بنا کر چلا گیا

ہوش و حواس ،عقل و خرد جان اور دل
وہ میرا سب اثاثہ چرا کر چلا گیا


کافر کہوں اسے کہ مسلماں کہوں اسے
ظالم جو مجھکو زندہ جلا کر چلا گیا

مجھ کو فریب ساز سر-بزم دیکھ کر
بیماری کا بہانہ بنا کر چلا گیا

ممکن نہیں تلاش اسے کرنا خاکسار
جو رہ سے نقش-پا بھی مٹا کر چلا گیا
 
ماشاء اللہ اچھی غزل ہے. ایک دو تجاویز ہیں اگر مناسب سمجھیں تو غور فرمائیے گا.

سویا تھا تھوڑی دیر مگر خواب آپکا
پھر آج میری نیند چرا کر چلا گیا
جب سو چکنے کے بعد اٹھے، تو نیند چرانا مناسب محاورہ نہیں رہا. نیند اڑنا کہنا چاہیئے. یعنی "... نیند اڑا کر چلا گیا"

اس کا ہے لوٹنے کا ارادہ اسی لیے
گھر اپنا میرے دل میں بنا کر چلا گیا
الفاظ کو ذرا سا بدل کر دیکھئے، مثلا
کیا اس کا لوٹنے کا ارادہ ہے بعد میں
کیوں دل میں میرے گھر وہ بنا کر، چلا گیا!
 
ماشاء اللہ اچھی غزل ہے. ایک دو تجاویز ہیں اگر مناسب سمجھیں تو غور فرمائیے گا.


جب سو چکنے کے بعد اٹھے، تو نیند چرانا مناسب محاورہ نہیں رہا. نیند اڑنا کہنا چاہیئے. یعنی "... نیند اڑا کر چلا گیا"


الفاظ کو ذرا سا بدل کر دیکھئے، مثلا
کیا اس کا لوٹنے کا ارادہ ہے بعد میں
کیوں دل میں میرے گھر وہ بنا کر، چلا گیا!

بہت شکریہ محترم۔۔ جزاک اللہ
 
ماشاء اللہ اچھی غزل ہے. ایک دو تجاویز ہیں اگر مناسب سمجھیں تو غور فرمائیے گا.


جب سو چکنے کے بعد اٹھے، تو نیند چرانا مناسب محاورہ نہیں رہا. نیند اڑنا کہنا چاہیئے. یعنی "... نیند اڑا کر چلا گیا"


الفاظ کو ذرا سا بدل کر دیکھئے، مثلا
کیا اس کا لوٹنے کا ارادہ ہے بعد میں
کیوں دل میں میرے گھر وہ بنا کر، چلا گیا!

بہت شکریہ محترم۔۔ جزاک اللہ
 

الف عین

لائبریرین
ہوش و حواس ،عقل و خرد جان اور دل
وہ میرا سب اثاثہ چرا کر چلا گیا
تو داغ کا یہ شعر یاد دلاتا ہے
ہوش و ہواس عقل و خرد کب کے جا چکے
اب ہم بھی جانے والے ہیں سامان تو گیا
 
ہوش و حواس ،عقل و خرد جان اور دل
وہ میرا سب اثاثہ چرا کر چلا گیا
تو داغ کا یہ شعر یاد دلاتا ہے
ہوش و ہواس عقل و خرد کب کے جا چکے
اب ہم بھی جانے والے ہیں سامان تو گیا

جی سر ۔۔ جب میرے ذہن میں یہ گمان گزرا تو یہ مصرع لکھ کر سرچ کیا تو کافی شعرا کے اس طرح کے مصرعے ملے۔۔۔۔ میرا کچھ مختلف تھا تو لکھ دیا۔۔ بعض دفعہ لاشعوری طور پر آ جاتا ہے
 
ہوش و حواس ،عقل و خرد جان اور دل
وہ میرا سب اثاثہ چرا کر چلا گیا
تو داغ کا یہ شعر یاد دلاتا ہے
ہوش و ہواس عقل و خرد کب کے جا چکے
اب ہم بھی جانے والے ہیں سامان تو گیا
سر داغ کا کچھ یوں ہے
ہوش و حواس تاب و تواں داغ جا چکے
 
Top