عابد علی خاکسار
محفلین
الف عین صاحب
غزل
پھر دل میں ایک آگ لگا کر چلا گیا
وہ آیا اور چہرہ دکھا کر چلا گیا
سویا تھا تھوڑی دیر مگر خواب آپکا
پھر آج میری نیند چرا کر چلا گیا
کچھ دیر ہوش آیا تھا لیکن یہ ہوش بھی
عکس ِجمال ِ یار دکھا کر چلا گیا
بیٹھا تھا حال اپنا سنانے مگر مجھے
ہر شخص اپنا حال سنا کر چلا گیا
اس کا ہے لوٹنے کا ارادہ اسی لیے
گھر اپنا میرے دل میں بنا کر چلا گیا
ہوش و حواس ،عقل و خرد جان اور دل
وہ میرا سب اثاثہ چرا کر چلا گیا
کافر کہوں اسے کہ مسلماں کہوں اسے
ظالم جو مجھکو زندہ جلا کر چلا گیا
مجھ کو فریب ساز سر-بزم دیکھ کر
بیماری کا بہانہ بنا کر چلا گیا
ممکن نہیں تلاش اسے کرنا خاکسار
جو رہ سے نقش-پا بھی مٹا کر چلا گیا
غزل
پھر دل میں ایک آگ لگا کر چلا گیا
وہ آیا اور چہرہ دکھا کر چلا گیا
سویا تھا تھوڑی دیر مگر خواب آپکا
پھر آج میری نیند چرا کر چلا گیا
کچھ دیر ہوش آیا تھا لیکن یہ ہوش بھی
عکس ِجمال ِ یار دکھا کر چلا گیا
بیٹھا تھا حال اپنا سنانے مگر مجھے
ہر شخص اپنا حال سنا کر چلا گیا
اس کا ہے لوٹنے کا ارادہ اسی لیے
گھر اپنا میرے دل میں بنا کر چلا گیا
ہوش و حواس ،عقل و خرد جان اور دل
وہ میرا سب اثاثہ چرا کر چلا گیا
کافر کہوں اسے کہ مسلماں کہوں اسے
ظالم جو مجھکو زندہ جلا کر چلا گیا
مجھ کو فریب ساز سر-بزم دیکھ کر
بیماری کا بہانہ بنا کر چلا گیا
ممکن نہیں تلاش اسے کرنا خاکسار
جو رہ سے نقش-پا بھی مٹا کر چلا گیا