عابد علی خاکسار
محفلین
الف عین صاحب
گلوں کے خون سے رنگیں گلستاں کون دیکھے گا
مرے کشمیرمیں جشن-بہاراں کون دیکھے گا
شہیدوں کے لہو سے مہر تاباں کون دیکھے گا
شب -دیجور میں صبح-درخشاں کون دیکھے گا
نہ جانے کتنے ہی احباب کی یادوں کا مدفن ہے
ہمارے سینے میں شہر-خموشاں کون دیکھے گا
یہی حسرت زمانے سے ہمیں جانے نہیں دیتی
ہمارے بعد یہ رنگ-گلستاں کون دیکھے گا !
کسی کی آنکھ میں ذوق-نظارہ ہی نہیں باقی
وفور-شوق سے پھر حسن -جاناں کون دیکھے گا
منور ہو گئی شمع صداقت کی اگر ظالم
ترے جھوٹے بھلا پھر عہد و پیماں کون دیکھے گا
قبور-اغنیاپر پھول ہیں اور فاتحہ خوانی
مگر عابد سوئے گور-غریباں کون دیکھے گا
گلوں کے خون سے رنگیں گلستاں کون دیکھے گا
مرے کشمیرمیں جشن-بہاراں کون دیکھے گا
شہیدوں کے لہو سے مہر تاباں کون دیکھے گا
شب -دیجور میں صبح-درخشاں کون دیکھے گا
نہ جانے کتنے ہی احباب کی یادوں کا مدفن ہے
ہمارے سینے میں شہر-خموشاں کون دیکھے گا
یہی حسرت زمانے سے ہمیں جانے نہیں دیتی
ہمارے بعد یہ رنگ-گلستاں کون دیکھے گا !
کسی کی آنکھ میں ذوق-نظارہ ہی نہیں باقی
وفور-شوق سے پھر حسن -جاناں کون دیکھے گا
منور ہو گئی شمع صداقت کی اگر ظالم
ترے جھوٹے بھلا پھر عہد و پیماں کون دیکھے گا
قبور-اغنیاپر پھول ہیں اور فاتحہ خوانی
مگر عابد سوئے گور-غریباں کون دیکھے گا