عابد علی خاکسار
محفلین
الف عین صاحب
ہم نہ کچھ کرتے پیار سے ہٹ کر
دیکھتے جو نہ یار سے ہٹ کر
پھر ستارے ستارے ہی نہ رہیں
جو چلیں وہ مدار سے ہٹ کر
یوں کیے ہیں بہت جتن لیکن
نہ کھلے گل بہار سے ہٹ کر
اتنا سمجھا ہوں کہ کچھ بھی نہیں
زندگی انتظار سے ہٹ کر
میں برا ہوں مگر مرے مالک
کیا کیا اختیار سے ہٹ کر
میرے حصے میں کچھ نہیں آیا
اک دل-بے قرار سے ہٹ کر
کوئی مخلص نظر نہ آئے گا
دیکھ لو خاکسار سے ہٹ کر
ہم نہ کچھ کرتے پیار سے ہٹ کر
دیکھتے جو نہ یار سے ہٹ کر
پھر ستارے ستارے ہی نہ رہیں
جو چلیں وہ مدار سے ہٹ کر
یوں کیے ہیں بہت جتن لیکن
نہ کھلے گل بہار سے ہٹ کر
اتنا سمجھا ہوں کہ کچھ بھی نہیں
زندگی انتظار سے ہٹ کر
میں برا ہوں مگر مرے مالک
کیا کیا اختیار سے ہٹ کر
میرے حصے میں کچھ نہیں آیا
اک دل-بے قرار سے ہٹ کر
کوئی مخلص نظر نہ آئے گا
دیکھ لو خاکسار سے ہٹ کر