عابد علی خاکسار
محفلین
الف عین صاحب
امجد علی راجاصاحب
ہماری چشم_سبک سر جو اشکبار نہ ہو
تو پھر کسی پہ غم_دل بھی آشکار نہ ہو
حسین تو ہو مگر جو وفا شعار نہ ہو
خدا کرے مجھے اس آدمی سے پیار نہ ہو
وہ بولتا نہیں ہے شرم سے مگر اے دل
جمود_لب سے تو ابہام کا شکار نہ ہو
رموز_عشق سے تب تک حجاب اٹھتا نہیں
جگر سے تیر_ نظر جب تک آرپار نہ ہو
کسی عدو میں نہ جرات تھی وار کرنے کی
مجھے ہے شک یہ مرے دوستوں کا وار نہ ہو
نکال کر ترے حسن جمال کے قصے
بہت کی سعی مگر شعر آبدار نہ ہو
دعا ہے میرے سکوں کو اجاڑنے والے
مرے بغیر تجھے بھی کبھی قرار نہ ہو
کہاں خلوص بچا ہے ابھی زمانے میں
تری تلاش میں ہے جو وہ خاکسار نہ ہو!
امجد علی راجاصاحب
ہماری چشم_سبک سر جو اشکبار نہ ہو
تو پھر کسی پہ غم_دل بھی آشکار نہ ہو
حسین تو ہو مگر جو وفا شعار نہ ہو
خدا کرے مجھے اس آدمی سے پیار نہ ہو
وہ بولتا نہیں ہے شرم سے مگر اے دل
جمود_لب سے تو ابہام کا شکار نہ ہو
رموز_عشق سے تب تک حجاب اٹھتا نہیں
جگر سے تیر_ نظر جب تک آرپار نہ ہو
کسی عدو میں نہ جرات تھی وار کرنے کی
مجھے ہے شک یہ مرے دوستوں کا وار نہ ہو
نکال کر ترے حسن جمال کے قصے
بہت کی سعی مگر شعر آبدار نہ ہو
دعا ہے میرے سکوں کو اجاڑنے والے
مرے بغیر تجھے بھی کبھی قرار نہ ہو
کہاں خلوص بچا ہے ابھی زمانے میں
تری تلاش میں ہے جو وہ خاکسار نہ ہو!