برائے اصلاح و رہنمائی

الف عین صاحب

کھلے ہیں باغ میں آخر گلاب آہستہ آہستہ
عنادل کو ملی تعبیر_خواب آہستہ آہستہ


ترے چہرے سے اٹھتا ہے حجاب آہستہ اہستہ
مرا بڑھنے لگا ہے اضطراب آہستہ آہستہ

ابھی ہم لڑکھڑاتے ہیں تری دہلیز پر ساقی
'ابھی تو اور ہونا ہے خراب آہستہ آہستہ"

تمھاری نرم گفتاری سے جی اکتا گیا جاناں
سوال آہستہ آہستہ جواب آہستہ آہستہ
حقیقت میں یہ اک قرب _قیامت کی نشانی ہے
فسادی بن گئے عزت ماب آہستہ آہستہ

جو میری جان کے دشمن رہے ہیں اک زمانے تک
وہ میرے بن گئے ہیں ہم رکاب آہستہ آہستہ

دکھایا ہے رخ_زیبا کچھ ایسے مجھ کو زلفوں سے
گھٹا سے نکلے جیسے ماہتاب آہستہ آہستہ

حقارت سے جنھیں اہل_خرد دیوانہ کہتے ہیں
وہی ہوں گے وفاوں کا نصاب آہستہ آہستہ


پلا اک جام ہی لیکن فقط اتنی گزارش ہے
کہ پینے دے مجھے ساقی شراب آہستہ آہستہ


شب_دیجور میں گھبرا رہا ہے دل مرا عابد
کوئی اترے فلک سے آفتاب آہستہ آہستہ
 

الف عین

لائبریرین
بعد میں دیکھتا ہوں تفصیل سے، سرسری طور پر تو کوئی تکنیکی سقم نظر نہیں آ رہا ۔ دوسرے احباب بھی دیکھ لیں
 
Top