عابد علی خاکسار
محفلین
الف عین صاحب
تکو گے رہ گزر تو یاد آؤں گا
ملا نہ ہم سفر تو یاد آؤں گا
یوں تو چلو گے خشک موسموں میں تم
چلوگے تربتر تو یاد آؤں گا
میں تھام لیتا تھا مگر پھر کبھی
گرو گے خاک پر تو یاد آؤں گا
مجھے تو ہنستے ہو مگر جو اوروں پر
یونہی ہنسے اگر تو یاد آؤں گا
چلے تھے میرے ساتھ تم جہاں جہاں
کرو گے پھر سفر تو یاد آؤں گا
جو بعد میرے آوروں کی خطاؤں کو
کرو گے در گزر تو یاد آؤں گا
مری کہانی پھر کسی سے بعد میں
سنو گے سر بسر تو یاد آؤں گا
جو موتی لگتا تھا وہ۔ پانی پھر
گرے گا زلف پر تو یاد آؤں گا
سنائے تھے جو شعر تیرے ساتھ میں
سنے جو پھر اگر تو یاد آؤں گا
ابھی کٹھن نہیں مگر اکیلے میں
ستائے گا سفر تو یاد آؤں گا
تکو گے رہ گزر تو یاد آؤں گا
ملا نہ ہم سفر تو یاد آؤں گا
یوں تو چلو گے خشک موسموں میں تم
چلوگے تربتر تو یاد آؤں گا
میں تھام لیتا تھا مگر پھر کبھی
گرو گے خاک پر تو یاد آؤں گا
مجھے تو ہنستے ہو مگر جو اوروں پر
یونہی ہنسے اگر تو یاد آؤں گا
چلے تھے میرے ساتھ تم جہاں جہاں
کرو گے پھر سفر تو یاد آؤں گا
جو بعد میرے آوروں کی خطاؤں کو
کرو گے در گزر تو یاد آؤں گا
مری کہانی پھر کسی سے بعد میں
سنو گے سر بسر تو یاد آؤں گا
جو موتی لگتا تھا وہ۔ پانی پھر
گرے گا زلف پر تو یاد آؤں گا
سنائے تھے جو شعر تیرے ساتھ میں
سنے جو پھر اگر تو یاد آؤں گا
ابھی کٹھن نہیں مگر اکیلے میں
ستائے گا سفر تو یاد آؤں گا