نور وجدان
لائبریرین
محترم الف عین کی پیشِ خدمت
جناب محمد یعقوب آسی کی نظر
ایک حقیر اور ادنی کاوش ۔۔۔ بھول اور غلطیاں میرے حصے میں کچھ اچھا لگے تو وہ آپ کی ذرہ نوازی ہے ۔آپ دونوں کا حسنِ ظن ہے ورنہ میں کہاں قابل کچھ کہ سکوں ۔۔۔۔
جناب محمد یعقوب آسی کی نظر
ایک حقیر اور ادنی کاوش ۔۔۔ بھول اور غلطیاں میرے حصے میں کچھ اچھا لگے تو وہ آپ کی ذرہ نوازی ہے ۔آپ دونوں کا حسنِ ظن ہے ورنہ میں کہاں قابل کچھ کہ سکوں ۔۔۔۔
بے انتہا جنوں ہے، اب عشق لا دوا ہے.
آئینہ بن گیا دل ، مدت کوئی رہا ہے.
آوارگی سے ہیں اب دل کے تو ربط سارے
رنجش سے ہے محبت ، دشمن بھلا لگا ہے
خاموشی میرا مسلک، ماہر وہ گفتگو میں
یہ بے بسی کا عالم ، اچھا سفر رہا ہے
تھا قرض جاں پہ اس کی ، وہ واجِبُ الاَدا ہے
گلہ بھی میں کروں کیا، اور جگ وہ جا بسا ہے
بسمل کے رقص میں ہے یوں وجد کا سا عالم
اب روح اڑ رہی ہے اور دم نکل رہا ہے
جب بھی ہو روبرو تم، تب سانس حرف لیتے
تم یوں جو آکے جاتے یہ دل بجھا بجھا ہے
آخری تدوین: