سید اِجلاؔل حسین
محفلین
یہ میری ابتدائی غزلوں میں سے ایک ہے۔ آپ حضرات کی تنقید برائے اصلاح کا منتظر رہوں گا۔ سکریہ!
غزل
پت جھڑ کے زمانے ہیں، گم گشتہ ٹھکانے ہیں
ہم ظلم کے ماروں کے، ہر گام فسانے ہیں
کب یاد نہ آئے تم، کس لمحہ نہ روئے ہم
تم تو نہ رہے اپنے، ہم اب بھی دوانے ہیں
کانٹوں پہ چلے آتے، اک بار بلاتے تو
کیا تم کو نہیں معلوم، ہم کتنے سیانے ہیں
اک ڈوبتی کشتی ہے، تنکے کا سہارا ہے
اب وصل نہیں ممکن، بس خواب سہانے ہیں
اک بار ملو ہم سے، کچھ بات کریں تم سے
معصوم محبت کے، انداز دکھانے ہیں
آشفتہ سری نے تو، مجرم ہی بنا ڈالا
ناکردہ گناہوں کے، اب داغ مٹانے ہیں
کچھ وعدے وفائوں کے، اب تک ہیں ادھورے سے
اے موت گلے مل لے، کچھ قرض چکانے ہیں
وحشت ہے کبھی حسرت، اجلل یہ سب کیا ہے؟
اب رختِ سفر باندھو، یہ سارے بہانے ہیں
(سید اجلال حسیں، دسمبر 15، 2012)